رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یوم غدیر جہاں تکمیل دین کی سند کے طور پر اور امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کے اعلان کے طور پر تاریخ اسلام میں بے پناہ اہمیت رکھتا ہے وہیں امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالبؑ نے پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جانشین کے طور پر بعد از پیغمبر اکرمؐبیک وقت تطہیر نفس اور تطہیر نظام کی طرح ڈالی اور اسے عملی طور پر ثابت کردکھایا۔
آپؑ نے تطہیر نفس کے لئے تقوی شب بیداری عبادت حسن سلوک عاجزی انکساری اور تواضع جیسی صفات اختیار کیں جبکہ تطہیر نظام و معاشرہ کے لئے عدل و انصاف اعتدال توازن حقوق کا حصول اور اسلامی نظام حیات کے نفاذ کے لئے بھرپور عملی اقدامات اٹھائے یہی وجہ ہے کہ آپ کے اندر ذاتی اور اجتماعی رہنمائی کے لئے تمام خصوصیات اور شرائط موجود تھیں جس سے ایک عام انسان سے لے کر دنیا پر حکمرانی کرنے کے خواہش مند شخص کے لئے مکمل استفادے کا سامان موجود ہے اور آپؑ کی سیرت و کردار اور عمل اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
جس دین کامل کو خدا کے نزدیک پسندیدہ ترین دین قرار دیا گیا ہو اور جس کی ترویج و اشاعت کے لئے رحمت اللعالمینؐ جیسی ہستی نے تکالیف اور مصائب برداشت کئے ہوں حج بیت اللہ کے بعد غدیر جیسے تاریخی میدان میں اس کی تکمیل کازبان وحی سے اعلان غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اورعالم انسانیت کو اس جانب متوجہ کرتا ہے کہ جلد یا بدیر بالاخر دنیائے عالم کو دین حق کی جانب ہی رخ کرنا پڑے گا کیونکہ دین اسلام ہی بالاخر انسان کی دنیوی و اخروی فلاح او ر نجات کا ضامن ہے۔
یوم غدیر کی بابرکت ساعتوں میں ہمیں اس عہد کی تجدید کرنا ہوگی کہ دین حق کی سربلندی اور ترویج اور امام برحق حضرت علی ابن ابی طالبؑ کے سیرت و کردار کو نمونہ عمل بناتے ہوئے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھالیں گے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/