رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت الله خامنه ای نے خبرگان کونسل کے سربراہ و ارکان سے ملاقات میں ملک کی موجودہ صورت حال میں عوام و ممتازین کی اہم ذمہ داری اتحاد و یکجہتی کی ضرورت کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا : تنقید اصلاح و نیک مقصد سے ہونا چاہیئے بیان کیا : ایرانی قوم کا برا چاہنے والے معاشی جنگ ، میڈیائی اور تشہیراتی جنگ کو بھی اپنا مہم قرار دیا ہے اس لئے تنقید کا مقصد اصلاح و نیکی ہونی چاہیئے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : اسلامی جمہوری نظام ایک شجرہ طیبہ کی مانند مضبوط و مستحکم، سایہ دار اور ثمر بخش درخت بن چکا ہے اور دشمن اپنے تمام تر مخاصمانہ اقدامات کے باجود اسلامی انقلاب کا کچھ نہیں بگاڑ سکے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ماہ ذی الحجہ کے دوسرے نصف کے مبارک ایام اور تاریخی مناسبت منجملہ عید مباہلہ اور روز نزول سورہ ہل اتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مباہلہ درحقیقت ایمانی اقتدار کا مظہر اور حقانیت پر اعتماد ہے۔
انہوں نے فرمایا : ہمیں ہمیشہ عالمی سامراج کے مقابلے میں اسلامی نظام کی حقانیت پر اعتماد اور ایمانی قوت و اقتدار کی ضرورت رہی ہے اور موجودہ صورت حال میں بھی رائے عامہ کو اس بات پر مکمل اعتماد اور بھروسہ ہے کہ اسلامی نظام کا راستہ برحق ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : آج کے حالات بہت ہی حساس ہیں لیکن اس حساسیت کی وجہ دشمنوں کی کثرت یا ان کی زیادہ طاقت نہیں ہے کیونکہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے آغاز سے ہی یہ دشمن موجود رہے ہیں اور حتی اس دور میں تو وہ زیادہ طاقتور تھے لیکن تمام تر مخاصمانہ اقدامات منجملہ طبس پر فوجی حملے، آٹھ سال تک جنگ مسلط کرنے، ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرانے اور اقتصادی ناکہ بندی اور پابندیوں کے باوجود وہ اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکے اور آج اسلامی جمہوری نظام ایک شجرہ طیبہ کی مانند مضبوط و مستحکم، سایہ دار اور ثمربخش درخت بن چکا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بیان کیا : آج کی صورت حال اس لحاظ سے حساس ہے کہ اسلامی جمہوری نظام نے گذشتہ چالیس برسوں کے دوران تسلط پسندانہ نظام اور سامراج کی خواہش کے برخلاف ایک نئے نظرئے اور نئے راستے کے ساتھ آگے کی سمت قدم بڑھایا ہے اور اس صورت حال میں بین الاقوامی سیاست کے تضادات سے پر جنگل میں طرح طرح کے تقاضے اور صورت حال سامنے آتی ہے کہ جس کا وقت اور حالات کے مطابق پوری دقت کے ساتھ مقابلہ کرنا اور حالات سے نمٹنا چاہئے۔
انہوں نے اپنے اس خطاب میں فرمایا : آج اسلامی جمہوری نظام کو ایک ہمہ جانبہ اقتصادی جنگ کا سامنا ہے جو ایک آپریشنل روم میں بیٹھ کر پوری منصوبہ بندی کے ساتھ کی جا رہی ہے لیکن اس اقتصادی جنگ کے ساتھ ساتھ ایک اہم تشہیراتی جنگ اور میڈیا وار بھی ہے جس سے اکثر غفلت ہو جاتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بیان کیا : تشہیراتی جنگ پہلے سے تھی لیکن اب اس میں شدت آگئی ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ جو اطلاعات اور معلومات ہمارے پاس ہیں ان کے مطابق امریکا اور صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں نے ہمارے اطراف میں موجود علاقے کے قارونوں کی مالی حمایت سے اس میڈیا وار کے لئے ایک پورا سسٹم تیار کر رکھا ہے اور وہ پوری قوت کے ساتھ ہمارے معاشرے کی تشہیراتی اور نطریاتی فضا کو آلودہ کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان فرمایا : اس حساس صورت حال میں عوام اور دانشوروں کی اہم ترین ذمہ داری حکومت اور عوام کے درمیان اتحاد کو مستحکم اور مضبوط رکھنا ہے اور ہر طرح کی مایوسی اور ناامیدی کی فضا قائم کرنے سے اجتناب کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : اربعین حسینی کے مارچ میں نوجوانوں کی وسیع پیمانے پر موجودگی، اعتکاف، نماز جماعت اور ماہ مبارک رمضان میں دعا و نیائش کے اجتماعات میں ایرانی نوجوانوں کی بھرپور شرکت معنوی میدان میں ترقی و پیشرفت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا : عوام میں مایوسی اور ناامیدی پیدا کرنے کی دشمنوں کی تمام تشہیراتی مہم اور ان مشکلات کے باوجود انقلاب اور ملک ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۷۰/