رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت الله خامنه ای نے میں روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور ان کے ساتھ آئے وفد کے ساتھ ملاقات میں سہ فریقی سربراہی اجلاس کو مفید ہونے کی امید کی ہے اور روس کے صدر جمہور کی ایران اور روس کے تعاون میں توسیع کے سلسلہ میں تقریر کی تائید کی ہے اور فرمایا : شام کے سلسلہ میں ایران اور روس کے درمیان تعاون ایک نمایا نمونہ اور ایک بہت ہی اچھا تعاون کا تجربہ ہے ۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس تاکید کے ساتھ کہ ایران و روس کے درمیان دو طرفہ تعاون عالمی مسائل میں بھی توسیع پائیں اور وضاحت کی : شام میں بحران پر قابو پانے کے حوالے سے ایران اور روس کے درمیان تعاون مثالی ہے، لہذا ہم چاہتے ہیں اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان بھی تعاون کو مزید فروغ ملے۔ امریکہ، دنیا کے لئے خطرہ ہے اور ایران اور روس اس خطرے کا مل کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حضرت آیت الله خامنه ای نے امریکا کو دنیا کے لئے خطرہ جانتے ہوئے بیان کیا : امریکی عزائم کی روک تھام کے سلسلے میں ایران اور روس مل کر تعاون کرسکتے ہیں، کیونکہ امریکہ آج دنیا کے لئے ایک خطرہ بنا ہوا ہے لہذا اس خطرے سے نمٹنے کے لئے تہران ماسکو تعاون اہم ہے۔
انہوں نے فرمایا : شام میں امریکیوں کو صحیح معنوں میں شکست ملی ہے اور وہ اپنے اہداف تک نہ پہنچ سکے، شامی مسئلہ امریکیوں کو قابو کرنے کے لئے ایک اچھا تجربہ تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : امریکہ کی جانب سے ایران، روس اور ترکی پر عائد پابندیوں نے ایک سنہری موقع فراہم کیا ہے جس سے تینوں ممالک اجتماعی طور پر امریکی عزائم کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے ایران اور روس کو سیاسی اور معاشی تعاون کو بڑھانے کے ساتھ تہران کے سہ فریقی اجلاس میں طے پانے والے فیصلوں پر بھی سنجیدگی سے عمل کرنا ہوگا۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے کہا : امریکی ڈالر کے بغیر ایران اور روس کی تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کی حکمت عملی بنانی ہوگی ۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے سے متعلق فرمایا : ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے، لیکن یورپ نے اپنی ذمے داری نہیں نبھائی اور یہ ناقابل قبول ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے جوہری معاہدے کے حوالے سے روسی صدر کے مؤقف کو تعمیری قرار دی اور بیان کیا : اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے سے متعلق ایک ایسا مؤقف اپنائے گا جو قوم کی عزت اور ملکی مفاد کے مطابق ہو۔
انہوں نے فرمایا : امریکہ گزشتہ 40 سال سے اسلامی انقلاب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس عرصے میں ایران کا اسلامی انقلاب کئی گنا زیادہ مضبوط ہوا ہے اور ایران کی یہی استقامت اور پائمردی امریکہ کو لگام دینے کی ایک کامیاب مثال ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کی : امریکیوں کو روکنا ہوگا اور اس کے لئے ایران اور روس کا کردار اہم اور دونوں میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے فرمایا : مصر اور تیونس میں امریکی نواز حکومتوں کے خاتمے کے بعد امریکہ نے شام کا رخ کیا اور وہاں اپنے نئے اہداف پانے کی کوششیں شروع کیں، امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ عرب ممالک میں رونما ہونے والی صورتحال کی مدد سے شام میں موجود حکومت کا بھی تختہ پلٹادے، مگر امریکیوں کو بھاری سنگین شکست عائد ہوئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علاقائی مسائل سے متعلق روسی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے یمن کی ابتر صورتحال پر روشنی ڈالی جہاں سعودی جارحیت کے ذریعے نہتے عوام کا قتل عام کیا جارہا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا : اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب کو یمن پر جارحیت کرکے کچھ نہیں ملے گا اور نہ ہی وہ یمن کی بہادر قوم کا سر جھکا سکے گا۔/۹۸۹/ف۹۷۰/