‫‫کیٹیگری‬ :
09 September 2018 - 22:15
News ID: 437098
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ محرم الحرام کی آمد آمد ہے اور سیکورٹی یا دیگر وجوہات کی بنا پر شہری آزادیوں پر قدغنوں کے بیانات سامنے آرہے ہیں جونا قابل قبول ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے قوم کو آگاہ رکھاجائے، امریکہ پھر ڈومورکا مطالبہ کررہاہے جس کا دوٹوک اور موضوع جواب دیا جائے،خطہ میں پائیدار امن کےلئے اگر سیاسی مذاکرات یا ثالثی کی جانب پیش رفت ہوتی ہے تو یہ خطے کے ساتھ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، قوم کو طویل بدامنی و خلفشار سے نکالنے کا واحدراستہ مذاکرات کے ذریعہ مسائل کا حل ہے،خود مختاری اور برابری کی بنیاد پر خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے ، اور مسلسل بار بارحیلے بہانوں سے لگانے جانیوالی شہری آزادیوں پر قدغنیں بھی ناقابل قبول ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مختصر دورہ پاکستان پر اپنے رد عمل میں کیا۔علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ امریکی وزیر خارجہ کے دورئہ پاکستان میںوہی روایتی انداز اور خواہشات کا اظہار کیاگیاالبتہ دو نکات قابل توجہ رہے جو سامنے آئے کہ ماضی میں وعدے اور معاہدے ہوئے لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہوا ۔

پہلا نکتہ کہ سوال یہ ہے کہ کیا ان وعدوں اور معاہدوں پر دونوں جانب سے عمل نہیں ہوا ؟ بلکہ خصوصی طورپر سوال یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے کئے گئے وعدے کس حد تک پورے کئے گئے ؟دونوں سوال واضح طلب ہیں ۔دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ امریکی وزیرخارجہ کی فون پر اور ملاقات میں جو مطالبہ کیا گیا وہ دوسرے الفاظ میں ڈومورہی ہے جس کاوٹوک اور موضوع جواب دیا جائے ،ہمیں وعدے اور معاہدے ملک کی سلامتی کے پیش نظر ہی کرنا ہونگے۔

مسئلہ افغانستان کےلئے ایک مرتبہ پھر ثالثی یا مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی جانب بھی توجہ مبذول ہوئی یہ خوش آئند امر ہے کہ مسائل ثالثی اور مذاکرات کے ذریعے حل ہوں یہی خودپاکستان سمیت پورے خطہ کے امن کےلئے ضروری ہے۔امن کےلئے مذاکرات بہترین راستہ ہیں تبھی پاکستان میں بھی بدامنی کا خاتمہ ہوگا اور شہری آزادیو ں پر جس طرح بار بار حیلے بہانوں سے پابندیاں عائد کی جارہی ہیں وہ جوازبھی ختم ہونگے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ محرم الحرام کی آمد آمد ہے اور سیکورٹی یا دیگر وجوہات کی بنا پر شہری آزادیوں پر قدغنوں کے بیانات سامنے آرہے ہیں جوناقابل قبول ہیں، ہم واضح کردیناچاہتے ہیں کہ شہری آزادیوں کے سلسلے میں کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت کی جائےگی نہ ہی اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ کیا جائےگا، اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بھرپور جدوجہد کا راستہ اختیار کیا جائےگا خواہ اس کے لئے قربانی بھی دینا پڑے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬