رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی کاشان سے رپورٹ کے مطابق، جامعہ روحانیت کاشان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام علي رضا شاه فضل نے گذشتہ شب شھر کاشان کی مسجد امام خمينی(ره) میں سوره توبه کی 122 ویں آیت کی تفسير کرتے ہوئے کہا: سورہ توبہ کی آیتیں جنگ تبوک کے سلسلہ میں ہیں ، ‹‹وَ ما کانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا کَافَّةً›› خداوند متعال نے اس آیت کریمہ میں کچھ لوگوں کو جنگ میں شرکت سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ اس جنگ میں تمام مومنین کی شرکت ضروری نہیں ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ ‹‹فَلَوْ لا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طائِفَةٌ›› ھر گروہ میں کچھ لوگ دشمن سے جنگ کے بجائے ‹‹لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ›› دین کی تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہوں تاکہ ‹‹وَ لِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ›› واپس لوٹ کر اپنی قوم کو دین الھی سے آگاہ کرسکیں اور جنگ سے واپس لوٹنے والوں کو احکام سے دین کی تعلیم دے سکیں ۔
حجت الاسلام شاه فضل نے کہا: اس آیت کریمہ میں خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ دین کی تعلیم و تبلیغ اس قدر اہم ہے کہ رسول اسلام نے بعض لوگوں کو جنگ کے زمانہ میں جنگ میں جانے سے روک کر انہیں تعلیم دین حاصل کرنے اور اسے دوسروں کو تعلیم دینے کی تاکید کی ۔
انہوں نے مزید کہا: علماء ، صدر اسلام سے آج تک ھرگز عادل یا ظالم حکمراں کے زیر تسلط نہیں رہے ، اس حوالے سے اسلامی جمھوریہ ایران میں کہ جو ایک دینی حکومت ہے اور ولی فقیہ اس کے حاکم ہیں امام خمینی رہ نے فرمایا کہ ھرگز اس بات کی اجازت نہ دیں کہ حوزہ علمیہ کو بیت المال سے کوئی رقم دی جائے ۔
جامعہ روحانیت کاشان کے جنرل سکریٹری نے بیان کیا: اس کے باوجود کہ عصر حاضر میں حکومت بعض موضوعات میں ہراسٹوڈنٹس پر 3000 ميلين ایرانی ریال خرچ کرتی ہے مگر حوزات علمیہ کے طلاب کے لئے ایک ریال بھی خرچ نہیں کرتی ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حوزات علمیہ قوم کی وجہ سے پابرجا ہیں ، اس بقا میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے کہا: طلاب کے مخارج خمس اور شرعی رقومات کے ذریعہ پورے ہوتے ہیں ، اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ انہیں بیت المال میں سے ایک ریال بھی دیا جائے ۔
حجت الاسلام شاه فضل نے کہا: اگر چہ ایران میں حوزات علمیہ کے طلاب کو بیت المال سے مدد نہیں کی جاتی مگر وھابی مختلف ممالک میں اپنے طلاب کو قابل توجہ مقدار میں مدد کرتے ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی: اگر چہ ایران میں حکومت علماء کے ہاتھ میں ہے مگر حوزات علمیہ کے طلاب معاشرہ کی مظلوم ترین فرد ہیں کہ جنہیں حکومت کی کوئی حمایت حاصل نہیں ہے ۔
جامعہ روحانیت کاشان کے جنرل سکریٹری نے ملک کے بعض گوشہ میں دیںداری کو نہایت کمزور بتایا اور کہا: دشمن اس حصہ میں بے دینی پھیلانے میں مصروف ہے کہ ان مقامات پر علماء اور مبلغین کی موجودگی ضروری ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: سوره توبه کی 122 ویں آیت تعلیم علم دین اور تبلیغ دین کی اہمیت پر روشن دلیل ہے کہ جنگ کے حالات میں بعض لوگوں کو جنگ پر جانے سے روکا گیا اور انہیں تعلیم دین حاصل کرنے اور اسے تعلیم دین کی تاکید کی گئی ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۰