رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد و مرجع تقلید آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے ایران کے مذہبی شہر قم میں ایران کے ادارہ انسداد منشیات کے سیکریٹری جنرل بریگیڈیئر جنرل اسکندر مومنی کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے میں منشیات کی روک تھام ایک جہادی عمل ہے کیونکہ اس کی مدد سے ملکی سرمایے کو نقصان ہونے سے بچایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے مزید نواجوانوں کو ملک کا اہم سرمایہ جانتے ہوئے بیان کیا : نوجوان نسل ملک کا اہم سرمایہ ہے مگر بدقسمتی سے وہ منشیات کی زد میں ہے لہذا منشیات کی روک تھام کے لئے جہادی اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے ۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے منشیات کو نابودی کا سبب جانا ہے اور وضاحت کی : منشیات کی تیاری اور اس کی فراہمی موت کی تجارت ہے اور آج بعض جابر حکمران بشمول ناجائز صہیونی ریاست کی خواہش ہے کہ وہ قوموں کو منشیات کی لعنت میں ڈال دیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے دشمنوں کی سازشوں میں سے ایک سازش منشیات جانا ہے اور بیان کیا : جتنا نوجوان نسل منشیات کی قریب ہوگی اتنا ہی ملک میں دشمنوں کے اثر و رسوخ کے لئے راہ ہموارہ ہوجائے گی لہذا ہم سب کو اس لعنت کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : منیشات کی روک تھام کے سلسلے میں ثقافتی پروگرام اور میڈیا پر خصوصی مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے منشیات کے نقصانات کو لوگوں تک پہوچانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا : ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے عوام میں یہ شعور لانا ہوگا کہ منشیات تباہ کن ہیں اور اس سے سنگین خطرات سامنے آئیں گے۔
ایران کے ادارہ انسداد منشیات کے سربراہ نے دورہ قم کے موقع پر آیت اللہ صافی گلپایگانی اور آیت اللہ علوی گرگانی کے ساتھ بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
ان نشستوں میں ایرانی مذہبی رہنماوں نے منشیات کی روک تھام کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیا اور کہا : منشیات کے خلاف جنگ انسانیت کی بقا کے لئے ناگزیر ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران میں ملک کے سرحدی علاقوں میں منشیات کی پیداوار کی وجہ سے ملک پر بھی اثر انداز ہوا ہے اور اس ملک کو دوسرے ممالک منشیات بھیجنے میں بھی استفادہ کیا جاتا ہے جس کی روک تھام کے لئے ادارہ انسداد منشیات کو کافی محنت کرنی پڑتی ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۳/