رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قرآنی محقق خواتین نامی پندرہویں بین الاقوامی کانفرنس جو کہ آج حرم مطہر رضوی کے قدس ہال میں منعقد ہوئی ؛ اس کانفرنس میں افغانستان سے منتخب ہونے والی خاتون محترمہ زکیہ محمودی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: اگر قرآن شناسی اور قرآنی تحقیقات کی نشستیں آستان قدس رضوی کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر منعقد کی جائیں تو اس صورت میں محققین ایک دوسرے کی قرآنی تحقیقات سے بہتر انداز میں بہرہ مند ہو سکتے ہیں اور پھر اس سے ان کی علمی سطح میں بھی اضافہ ہو گا۔
انہوں نے آستان قدس رضوی کے محترم متولی کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ وہ خواتین کے مختلف شعبوں جیسے سیاسی، سماجی،علمی و ثقافتی پر توجہ دے رہے ہیں، انہوں نے کہا: ہم امید کرتے ہیں کہ مختلف قرآنی شعبوں میں خواتین کی شمولیت آستان قدس رضوی کی وجہ سے پہلے کی نسبت زیادہ ہو گی۔
قرآن کریم کی اس محققہ نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے اپنے مقالہ سے مختصر رپورٹ پیش کی جو انہوں نے ’’نفسیاتی علاج از دیدگاہ قرآن اور نفسیات شناسی‘‘ کے موضوع پر تحریر فرمایا تھا، انہوں نے کہا؛ آج نفسیاتی امراض صدی؛ اس صدی کی اہم امراض شمار کی جاتی ہیں اور آج پوری دنیا نفسیاتی امراض میں مبتلا ہے ، میں نے اس مقالہ میں نفسیات شناسی اور قرآن سے نفسیاتی امراض سے متعلق تحقیق کی ہے۔
محمودی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: مقالہ کی ابتدا میں نفسیاتی علاج،اور ماہرین کی مختلف نظریات کا تجزیہ و تحلیل کیا ہے اور آخر میں قرآنی تحقیقات کو بیان کیا ہے جو اس مقالہ کی علمی تحقیقات بھی شمار کی جا سکتی ہیں کیونکہ قرآن کریم ؛علم نفسیات کی نسبت ایک کلی اور جامع نگاہ رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید یہ کہا: علم نفسیات ایک نیا اور جدید علم ہے لیکن قرآن کریم چودہ سو سالہ بشریت کی نجات کا نسخہ رکھتا ہے اور نفسیاتی علاج کے بارے میں بھی قرآن میں بہت ہی عمدہ نکات بیان کئے گئے ہیں۔
کہا گیا ہے؛ پندرہویں بین الاقوامی قرآنی محقق خواتین نامی کانفرنس میں ۱۹ منتخب محققین کو جنہوں قرآن سبجکیٹس میں اہم کام انجام دیئے تھے؛ ان کی قدردانی کی گئی اور انعامات سے نوازا گیا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/