انہوں نے آیت اللہ شاہرودی مرحوم کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا : ایران کی ممتازعلمی و سیاسی شخصیت‘حوزہ علمیہ قم و نجف کے عالمی شہرت یافتہ عالم دین،فقیہ و مجتہد، حضرت آیت الله الحاج سید محمود هاشمی شاهرودی ریاست مجمع تشخیص مصلحت نظام ،آیت اللہ العظمی شهید صدر اور بانی انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمیٰ روح اللہ خمینی کے برجستہ شاگردوں اور مقام معظم رہبری آیت العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی کے خاص دوستوں میں سے تھے۔
سید تقی عباس رضوی نے بیان کیا : آیت اللہ شاہرودی طاب ثراہ ہمارے درمیان نہیں رہے مگر ان کی خدمات، تعلیمات، افکاروخیالات دینی اورانقلابی نسلوں کو ہمیشہ رشد و ہدایت،صبرواستقامت کی راہ دکھاتی رہیں گی۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : صرف ایران ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر مرحوم شاہرودی نے تشنگانِ علم و ہدایت کو اپنی علمی و سیاسی لیاقت سے سیراب کیا ہے۔
ھندوستان کے مشہور عالم دین نے بیان کیا : مرحوم آیت اللہ ہاشمی شاہرودی ؒ ریاست مجمع تشخیص مصلحت نظام، شورای نگهبان، ریاست قوه قضائیه، دبیری شورای حل اختلاف قوا وغیرہ میں ہوتے ہوئے بھی بہترین و باکمال شاگردوں کی تربیت میں منہمک رہے اور معاشرے اور ملک کی تعمیر و تشکیل میں ایک اہم کردار نبھایا ہے۔ وہ سادگی کا پیکر تھے اور انتہائی شفیق‘ ہمدرد اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔
انہوںنے اپنی گفتگو کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : دعأ ہے کہ اللہ تعالی بحق محمد و آل محمدؑ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
ختم خبر