رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے ایران کے جنوبی صوبے ہرمزگان میں اس صوبے کے عوام کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا : سیستان و بلوچستان میں دہشتگردوں کے حالیہ حملے میں سرحدی اہلکاروں کی شہادت کا بدلہ ایرانی عوام قطعی طور پر لیں گے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گا کہ آلہ کار ایجنٹ، کہ جنھیں بیرونی ملکوں سے مالی مدد اور اسلحہ ملتا ہے ان دہشتگرد گروپوں کو دہشتگردانہ اقدامات انجام دینے و سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوانوں کو شہید نے کی اجازت نہیں دیں گے، دہشتگرد، کسی انسانی اقدار یا اصولوں کے پابند نہیں ہیں۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے کہا : ایران خلیج فارس کے خطے میں دوستانہ اور برادرانہ تعلقات چاہتا ہے، ہم ہرگز خطے میں کسی جنگ کے لئے پہل نہیں کریں گے، ہم نے اپنے ہمسایوں کو بتایا ہے کہ ایران اس جیسے حملوں کو پسپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دشمن کو شکست بھی دیں گے۔
انہوں نے بیان کیا : اغیار کے پالے ہوئے عناصر جان لیں کہ وہ خطے میں سلامتی کے ٹھیکدار نہیں بن سکتے، جس نے ایران پر جارحیت کی اس نے کویت کو بھی نہ بخشا اور اگر اسے لگام نہ دی جاتی تو وہ دوسروں پر بھی حملہ آور ہوتا۔
ایران کے صدر نے کہا : خطے کی سلامتی یہاں کی مسلم قوموں کے ہاتھ میں ہے، لہذا ہمیں علاقائی سلامتی کے لئے متحد رہنا ہوگا اور اس مقصد کے لئے خطے میں دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے تاکید کی : خطے میں، جو بھی یہ سوچتے اور سمجھتے ہیں کہ امریکہ اور صیہونی، انھیں سیکورٹی فراہم کر سکتے ہیں، سخت مغالطے میں ہے اور انھیں چاہئے کہ علاقے میں مختلف اقوام و مذاہب اور قوموں کے درمیان اختلاف و تفرقہ پیدا کرنے کے لئے استکباری طاقتوں کے اقدامات سے ہوشیار رہیں۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے کہا : بعض ممالک کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں تاہم اگر کسی نے دشمنی کی تو اسے خود نقصان ہوگا۔ بدقسمتی سے ہمارے بعض ہمسایہ ممالک نے غلط راستہ اپنایا ہے جبکہ ایران تمام خطی ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔
ایران کے صدر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : امریکہ اور غاصب صیہونی، ایرانی قوم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایرانی عوام اپنے اتحاد و یکجہتی نیز استقامت و مزاحمت سے دشمنوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے بیان کیا : عالمی سامراج قوتوں کا ایک اصل مقصد ایران میں قومی اور لسانی اختلافات کو ہوا دینا ہے جس میں وہ بعض اوقات کامیاب اور بعض میں ناکام ہوئیں۔ خطی سلامتی کے لئے امریکہ کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ خطی ممالک کی طاقتور افواج اس مقصد کے لئے کافی ہیں۔/۹۸۹/ف۹۷۳/