رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے آج اپنے درس اخلاق میں جو علماء ، افاضل ، طلاب حوزہ علمیہ قم اور ان کے خانوادے کی شرکت میں مدرسہ امام موسی کاظم(ع) میں منعقد ہوا، آیات و روایات کے آئینہ میں حیا کی تشریح کی۔
اس مرجع تقلید نے یہ کہتے ہوئے کہ انبیاء و اولیای الهی علیھم السلام انسانوں کو سعادت اور کمال تک پہونچانے کے لئے مبعوث ہوئے کہا: سعادت کا بیج انسان کے اندر موجود ہے ، آیات قرآن و روایات میں موجود ہے کہ انبیاء اور اولیاء الهی علیھم السلام باغبان اور معدن شناس ہیں جو انسانوں کے اندر موجود سعادت کی بیج کو پرورش دینے والے ہیں ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے سوره مبارکہ نوح کی 16 اور 17 ویں آیات « وَ جَعَلَ الْقَمَرَ فِيهِنَّ نُوراً وَ جَعَلَ الشَّمْسَ سِراجاً وَ اللَّهُ أَنْبَتَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ نَباتاً ؛ اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا ؟ اور اللہ نے تمہیں زمین سے خوب اگایا ہے » کے آئینہ میں کہا: انبیاء الھی کا کام یہ ہے کہ انسان کے اندر سعادت کی بیج کو پرورش دیں اور انہیں کمال تک پہونچائیں ۔
اس مرجع تقلید نے میں ایک دوسری آیت « فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًا قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ؛ چنانچہ اس کے رب نے اس کی نذر (لڑکی) کو بوجہ احسن قبول فرمایا اور اس کی بہترین نشو و نما کا اہتمام کیا اور زکریا کو اس کا سرپرست بنا دیا، جب زکریا اس کے حجرۂ عبادت میں جاتے تو اس کے پاس طعام موجود پاتے،پوچھا: اے مریم! یہ (کھانا) تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟وہ کہتی ہے: اللہ کے ہاں سے، بیشک خدا جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے » کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ دو آیتیں واضح طور سے اس بات کو بیان کرتی ہیں کہ انبیاء اور اولیاء الھی لائق باغبان ہیں جو انسانوں کے وجود میں پوشیدہ سعادت کے پودے کو پرورش دیتے ہیں نیز برائیوں کو ان سے دور کرتے ہیں تاکہ انسان شجرہ طیبہ میں بدل جائے۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یاد دہانی کی: روایت موجود ہے کہ جو معدن سے تعبیر کرتی ہے ، امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نهج البلاغۃ کے پہلے خطبہ میں فرماتے ہیں کہ « فَبَعَثَ فِیهِمْ رُسُلَهُ وَ وَاتَرَ إِلَیْهِمْ أَنْبِیَاءَهُ لِیَسْتَأْدُوهُمْ مِیثَاقَ فِطْرَتِهِ وَ یُذَكِّرُوهُمْ مَنْسِیَّ نِعْمَتِهِ وَ یَحْتَجُّوا عَلَیْهِمْ بِالتَّبْلِیغِ وَ یُثِیرُوا لَهُمْ دَفَائِنَ الْعُقُولِ ؛ پروردگار نے ان کے درمیان رسول بھیجے، انبیاء کا تسلسل قائم کیا تاکہ وہ ان سے فطرت کی امانت کو واپس لیں اور انہیں بھولی ہوئی نعمت پروردگار کویاد دلائیں تبلیغ کے ذریعہ ان پر اتمام حجت کریں اور ان کی عقل کے دفینوں کوباہرلائیں » ۔ /۹۸۸/ ن