رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت الله خامنه ای نے حوزات علمیہ کے طلاب و افاضل و استاید اور مدیران سے ملاقات میں حوزات علمیہ و علمای دین کو اسلامی تعلیمات بیان کرنے اور معاشرے میں اس کے نفاذ کے لئے کوشش کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا : علماء ورثۃ الانبیا کے مقام پر ہیں ان کو توحید کے عملی ہونے عدل و انصاف کے نفاذ کے لئے کوشش کرنی چاہیئے ۔
انہوں نے ملک بھر کے حوزات علیمہ کے سیکڑوں اساتید اور طلاب کے ایک اجتماع سے خطاب میں طاغوتی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ اور عدل و انصاف کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے بارے میں فرمایا: آپ کومعاشرے میں معرفت اور انقلابی گفتگو کو فروغ دینے پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے میں دینی معارف کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی معارف کے فروغ کے سلسلے میں علماء اور طلاب کی آج اہم ذمہ د اری ہے اور انسان کو آج بھی اسلامی اور دینی معارف کے بارے میں آگاہی کی سخت ضرورت ہے۔
انہوں نے دینی معارف سے انسان کی دوری کے تصور کو غلط قراردیتے ہوئے فرمایا: انسان کی آج بھی دین کی طرف راغبت بہت زيادہ ہے ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کے مختلف علمائے کرام، دینی مدارس کے ذمہ دار عہدیداروں اور ملک بھر کے تقریبا دو ہزار طلبا سے خطاب میں اس بیان کے ساتھ کہ حوزہ علمیہ کی ماضی کے مقابلے میں زیادہ سنگین ذمہ داری ہے فرمایا : ملک کے اندر اس وقت روحانیت اور دینی مسائل پر جو توجہ دی جا رہی ہے اس کا ماضی اور اسلامی انقلاب سے قبل کے دور سے کوئی موازنہ نہیں ہو سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے بیان کیا : حوزہ ہائے علمیہ کو سماج و معاشرے میں اسلام کی تعلیم و تربیت اور اس کی ترویج کا بہترین مرکز قرار دیا اور فرمایا : لوگوں کو معارف دینی آگاہ کرنا اور اس کو پہچنوانا حوزہ ہائے علمیہ کے فرائض میں سے ہے جبکہ لوگوں کی زندگی میں معارف دینی کو عملی بنانا بھی حوزہ ہائے علمی کے فرائض کا حصہ ہے۔
انہوں نے انبیائے کرام علیہم السلام کی مجاہدت کے بارے میں قرآن مجید کی متعدد آیات کی بنیاد پر تاکید کے ساتھ فرمایا کہ پیغمبر کا فریضہ صرف معارف اسلام کو بیان کرنا نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے توحید اور عدل کے قیام کے لئے مجاہدت اور بھرپور جدوجہد کی تاکہ جامع و کامل اسلام وجود میں آسکے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ وارث انبیائے کرام علیہم السلام کی حیثیت سے علمائے کرام پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ لوگوں کی زندگی میں اسلام کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں جیساکہ ایک حقیقی حکیم کی حیثیت سے امام خمینی رحت اللہ علیہ نے اس کوشش کو عروج بخشا۔