رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل کے رکن اور سرزمین ایران کے معلم اخلاق آیت الله حسن ممدوحی کے جدید آثار میں سے نهج البلاغه اور صحیفه سجادیه کا ترجمہ اور اس کی شرح کتاب " آیین خرد اور عرفان اور کتاب شناخت و شهود " کی رسا نیوز ایجنسی کے ایڈوٹیریم محققین اور صحافیوں کی موجودگی میں رونمائی کی گئی ۔
یہ پروگرام آیت الله حسن ممدوحی اور رسا نیوز ایجنسی کے مینجینگ ڈائریکٹر حجت الاسلام و المسلمین محمد مهدی محققی کی موجودگی میں حوزہ علمیہ قم کے اس برجستہ استاد کے اثار کی رونمائی کی گئی ۔
آیت الله ممدوحی نے نهج البلاغه اور صحیفه سجادیه کے ترجمہ اور اس کی شرحوں کے اجراء کے بعد کتاب شرح نهج البلاغه کی تاریخ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: کچھ برس پہلے کچھ لوگوں نے مجھ سے ملاقات کے دوران اس خواہش کا اظھار کیا کہ وہ نھج البلاغہ کی ایک ایسی شرح کے نیازمند ہیں جس میں مطالب کی پختگی کے ساتھ ساتھ زبان کی سادگی موجود ہو ۔
انہوں نے مزید کہا: میں نے ان سے درخواست کہ ایک ایسی نہج البلاغہ لے ائے جس کا ایک طرف لکھا ہوا ہو تو دوسرا صفحہ سفید ہو ، کچھ ھفتہ بعد وہ لوگ کتاب تو لائے مگر خود غائب ہوگئے ، میں کئی سال تک ان کے بارے میں معلوم کیا مگر کوئی بھی انہیں نہیں پہچانتا تھا ، اخر میں میں نے خود اس کام کا فیصلہ کیا ، اور اج جب کہ اس کتاب کا ترجمہ اور شرح مکمل ہوچکا ہے اج بھی ان لوگوں کی کوئی خبر نہیں ہے مگر وہ لوگ اس بات کا سبب بنے کہ میں اس کتاب کو تحریر کروں ۔
مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل کے رکن نے ترجمه اور شرح نهج البلاغه کی خصوصیتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اس کتاب کے تحریر کرنے میں کسی بھی انسان کسی بھی کتاب کی تقلید نہیں کی گئی ہے ، دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ اس کے مطالب کسی کتاب سے اقتباس نہیں ہیں جس سے کتاب کے صفحات بڑھ جائیں ، بلکہ اس کے تمام مطالب اور گفتگوعمیق ہیں اور اگر کسی سے کچھ نقل بھی ہوا ہے تو وہ اساتذہ سے متعلق ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: کتاب شرح اور ترجمه نهج البلاغه اس طرح سے تحریر کی گئی ہے کہ اس کے ہر ایک صفحہ پر نئے مطالب ملیں گے ، اس میں کہیں بھی بات تکرارنہیں پائیں گے نیز اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ امام علی(ع) کے وہ بیانات جس میں نکات موجود ہوں انہیں بیان کیا جائے اور معمولی باتوں سے درگذر کیا جائے ۔
آیت الله ممدوحی نے اپنی تقریر کے سلسلہ کو اگے بڑھاتے ہوئے کتاب شرح صحیفه سجادیه کی جانب اشارہ کیا اور کہا: انقلاب اسلامی سے پہلے ریڈیو پر صحیفه سجادیه کی شرح کیا کرتا تھا کہ جو انقلاب کی پیروزی کے بعد بند ہوگئی مگر ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ جو باتیں بیان نہیں کی ہیں انہیں ایک رجسٹر میں یکجا کروں کہ اب تک تیرہ رجسٹر بن چکے ہیں ۔
حوزہ علمیہ کے معلم اخلاق نے مزید کہا: شرح صحیفه سجادیه اور نهج البلاعه کے ترجمه و شرح میں کبھی ایک گھنٹہ ایک ترجمہ کے سلسلہ میں تحقیق کی ہے تب کہیں جاکر امام علی علیہ السلام کے مورد نظر ترجمہ تک پہونچا ہوں ، اسی طرح کتاب شرح صحیفه سجادیه میں تین ھزار سے زیادہ لغات کا ترجمہ کیا ہے کہ جو خود امام سجاد علیہ السلام کی عنایتوں کی نتیجہ ہے ۔
انہوں نے اخر میں تفسیر قرآن کریم لکھنے کی خبر دیتے ہوئے کہا: اس تفسیر میں تمام عقلی ، کلامی ، فلسفی قواعد کی مراعات کی گئی ہے ۔ ن ۹۸۸