‫‫کیٹیگری‬ :
26 June 2019 - 22:54
News ID: 440675
فونت
آیت الله ممدوحی  نے درس اخلاق میں،
مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ معاشرہ کی ثقافت صحافیوں اور اہل میڈیا کے ہاتھوں میں ہے کہا: میڈیا جس قدر ترقی کرے گا لوگوں کی ثقافت بھی اسی قدر ترقی کرے گی ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور شیعہ عالم دین آیت الله حسن ممدوحی نے رسا نیوز ایجنسی کے کانفرنس حال میں درس اخلاق دیتے ہوئے کہا: انسان کی عمر ایک موقع ہے جس کے ہر لمحہ سے انسان کو بخوبی استفادہ کرنا چاہئے ۔

انہوں نے مزید کہا: انسان کی عمر ایک برتن کے مانند ہے جس کا ڈھکن قیامت میں کھولا جائے گا کہ جو کبھی نور سے بھرا ہوگا تو کبھی بیہودگی سے ، لہذا ہمیں اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ قیامت میں جب میری عمر کا ظرف کھولا جائے تو وہ نور سے بھرا ہو ، عمر کو سادگی کے ساتھ نہ گنوایئے کیوں کہ اس کی قیمت قابل بیان نہیں ہے ، اگر اپ دنیا کے  تمام زر و جواھرات کو بھی خرچ کردیں تو بھی اسے نہیں پلٹا سکتے ۔ 

 

انہوں نے یاد دہانی کی : وقت کی بہت قیمت ہے کہ ایک لمحے میں بھی بہت بڑے بڑے کام انجام دئے جاسکتے ہیں ، جس کا حر ابن ریاحی نے کیا ، انہوں نے ایک لمحہ غور کیا اور جنتی ہوگئے ، روایتوں میں ایا ہے کہ ایک لمحہ سے ستر سال کے برابر استفادہ کیا جاسکتا ہے ، شب قدر ایک شب ہے مگر اس سے ھزار ماہ کے برابر استفادہ کیا جاسکتا ہے ، لہذا وقت کی قیمت جانئے اور اس سے بخوبی استفادہ کریئے ۔

مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل کے رکن نے اپنے بیان کو اگے بڑھاتے ہوئے علامہ طباطبائی(ره) کو بے مثال شخصیت کا مالک بتایا اور کہا : علامہ طباطبائی(ره) کا شاگردوں کی تربیت کی وجہ سے ہم سب کی گردنوں پر عظیم حق ہے ، اپ نے دقت اور شجاعت کے ساتھ اپنی کتابوں میں اسلام کی توانائیوں کو تذکرہ کیا ہے ۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ علامہ طباطبائی(ره) نے اپنی عمر کے لمحات سے بخوبی استفادہ کیا کہا: جب ڈاکٹرس علامہ طباطبائی(ره) کی انکھ کا اپریشن کرنا چاہ رہے تھے تو اپ نے خود کو بیہوش کرنے کی اجازت نہ دی اور ڈاکٹرس نے دو گھنٹے سے زیادہ اپ کے اپریشن میں وقت لگایا بغیر اس کے علامہ طباطبائی(ره) کی پلک بھی چھپکے  ۔

حوزه علمیه قم کے معلم اخلاق نے تفسیر المیزان کی خصوصیتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: علامہ طباطبائی(ره) نے تفسیر المیزان میں نئے دریچہ کھولے کہ جو خاص جدید قرانی مباحث کے موضوعات بنے ، اس طرح کے علماء کرام جیسے کلینی(ره)، صدوق(ره)، قاضی(ره) اور دیگر بزرگ علماء(ره) اگرچہ معصوم نہ تھے مگر انہوں نے معصوم کے مانند حیات بسر کی ، تمام الھی احکامات بغیر کسی کمی و بیشی کے اپ کے ذریعہ بیان ہوئے ۔

انہوں نے اپنے بیان کے سلسلہ کو اگے بڑھاتے ہوئے میڈیا کی اہمیت اور میڈیا والوں کو اخلاقی نصیحتیں کرتے ہوئے کہا: جس مقدار میں میڈیا ترقی کرے گی لوگ بھی اسی قدر ترقی کریں گے ،  عصر حاضر میں ہمارا معاشرہ میڈیا سے متاثر ہے لہذا میڈیا کو دینی میعاروں پر بخوبی عمل کرنا چاہئے کیوں کہ وہ دوسروں کا ائڈیل بن سکتے ہیں ۔

آیت الله ممدوحی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے میڈیا کو ٹکراو سے پرھیز کرنا چاہئے کہا: اگر میڈیا میں ملک کی مشکلات کا تذکرہ کیا گیا تو اس کا راہ حل بھی ذکر کیا جائے ۔/ ن ۹۸۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬