حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: جوشخص کسی برادرمومن کادل خوش کرتاہے خداوندعالم اس کے لیے ایک فرشتہ پیداکرتاہے جواس کی طرف سے عبادت کرتاہے اورقبرمیں مونس تنہائی ،قیامت میں ثابت قدمی کاباعث، منزل شفاعت میں شفیع اورجنت میں پہنچانے میں رہبرہوگا۔
حضرت ابو عبداللہ ، جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب علیہ السلام معروف بہ صادق آل محمد شیعوں کے چھٹے امام ہیں ۔ جواپنے والد امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد 7 ذی الحجہ سن 114 ھ ق کو آنحضرت کی وصیت کے مطابق منصب امامت پر فائز ہوئے ۔
آپ کا اسم گرامی جعفر (ع) ۔ آپ کی کنیت عبد اللہ ،ابو اسماعیل ، اور آپ کے القاب صادق، صابر ،فاضل ، طاہر وغیرہ ہیں ۔علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ جناب رسول خدا(ص)نےاپنی ظاہری زندگی میں حضرت جعفر بن محمد علیہ السلام کو صادق کے لقب سے ملقب فرمایا تھا ۔
امام جعفرصادق علیہ السلام کے بعض نصائح وارشادات
علامہ شبلنجی تحریرفرماتے ہیں :
۱ ۔ سعید وہ ہے جوتنہائی میں اپنے کولوگوں سے بے نیازاورخداکی طرف جھکاہواپائے ۔
۲ ۔ جوشخص کسی برادرمومن کادل خوش کرتاہے خداوندعالم اس کے لیے ایک فرشتہ پیداکرتاہے جواس کی طرف سے عبادت کرتاہے اورقبرمیں مونس تنہائی ،قیامت میں ثابت قدمی کاباعث، منزل شفاعت میں شفیع اورجنت میں پہنچانے میں رہبرہوگا۔
۳ ۔ نیکی کاتکملہ یعنی کمال یہ ہے کہ اس میں جلدی کرو،اوراسے کم سمجھو،اورچھپاکے کرو۔
۴ ۔ عمل خیرنیک نیتی سے کرنے کوسعادت کہتے ہیں۔
۵ ۔ توبہ میں تاخیرنفس کادھوکہ ہے۔
۶ ۔ چارچیزیں ایسی ہیں جن کی قلت کوکثرت سمجھناچاہئے ۱ ۔آگ، ۲ ۔ دشمنی ، ۳ ۔ فقیر، ۴ ۔مرض
۷ ۔ کسی کے ساتھ بیس دن رہناعزیزداری کے مترادف ہے ۔
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا بیان ہے:
ایک بار منصور نے میرے والد کو طلب کیا تا کہ وہ انھیں قتل کرے ۔ اس کے لئے اس نے شمشیر اور بساط بھی آمادہ کر رکھی تھی۔ ربیع (جو منصور کے درباریوں میں سے تھا) کو اس بات کا حکم دیا کہ جب ''جعفر بن محمد'' علیہ السلام میرے پاس آئیں اور میں ان سے گفتگو کرنے لگوں تو جس وقت میں ہاتھ کو ہاتھ پر ماروں اس وقت تم ان کی گردن اڑا دینا۔
امام علیہ السلام وارد ہوئے منصور کی نظر جیسے ہی امام پر پڑی بے اختیار اپنی جگہ سے کھڑا ہوگیا اور امام کو خوش آمدید کہا ۔ اور اس بات کا اظہار کیا کہ میں نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ تا کہ آپ کے قرضوں کو چکادوں۔ اس کے بعد خوش روئی سے امام کے اعزاء و اقارب کے حالات دریافت کرکے ۔ ربیع کی طرف رخ کرکے کہنے لگاتین روز بعد امام کو ان کے اعزا و اقارب کے پاس پہنچا دینا۔
آخر منصوردوانقی ، امام کو برداشت نہ کرسکا جن کی امامت کا آوازہ اور رہبری شہرہ ملتِ اسلامیہ کے گوشہ گوشہ میں تھا۔ شوال ۱۴۸ھ ق میں امام کو زہر دیا ۔امام علیہ السلام نے ۲۵/شوال کو ۶۵ برس کی عمر میں شہادت پائی .آپ کے جسم اطہر کو قبرستان بقیع میں امام محمد باقر علیہ السلام کے پہلو میں دفن کردیا گیا۔