‫‫کیٹیگری‬ :
06 February 2020 - 09:36
News ID: 442061
فونت
ٹرسٹ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے دراصل دہلی انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانےکے لئے ہی رام مندر ٹرسٹ کا جلدبازی میں اعلان کیا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بابری مسجد کے سلسلہ میں کورٹ کے مجبورانہ فیصلہ پر ہندوستان کی مسلم تنظیموں نے اعلان کیا کہ بابری مسجد کے بدلے میں فیصلے میں پانچ ایکڑ زمین دینےکی جو بات کی گئی تھی وہ مسلم تنظیموں کو قبول نہیں ہے اس لئے کہ مسجد کے بدلے میں کچھ بھی نہیں لیا جاسکتا ۔

ٹرسٹ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے دراصل دہلی انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانےکے لئے ہی رام مندر ٹرسٹ کا جلدبازی میں اعلان کیا ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے کہا کہ شریعت کی رو سے سے بابری مسجد کے بدلے میں پانچ ایکڑ تو کیا 100 ایکڑ زمین بھی نہیں لی جاسکتی۔ انہوں نےمزید کہا ہاں حکومت کا یہ فیصلہ سیاسی فائدے کے لئےہے۔

کمال فاروقی نے کہا 500 سال تک ایک مسجد میں ہم نماز پڑھتے رہے ہیں پھر اس کو دن دہاڑے منہدم کردیا گیا۔ مقدمہ چلا تمام کوششوں اور ثبوت اور شواہد کے باوجود فیصلہ ہمارے خلاف دیا گیا اور آنے والی نسل اس فیصلےکو یاد رکھے گی۔

در ایں اثنا آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرنوید حامد نے کہا کہ مسجد کے بدلے میں کوئی زمین نہیں لی جاسکتی۔

قابل بیان ہے کہ کل اچانک وزیراعظم نریندر مودی نے رام مندر ٹرسٹ بنائے جانےکا اعلان کیا۔ کابینہ میں فیصلہ کیا گیا اور خود وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں ٹرسٹ کا اعلان کیا جس کے بعد اس موضوع پر سخت ردعمل سامنے آیا۔

واضح رہے کہ ھندوستان کی ظالم و متعصب موجودہ حکومت اپنے اقتدار کے حصول کے لئے ھندوستان میں بے امنی پھیلا رہی ہے اور مذہبی فساد پھیلا کر حکومت میں باقی رہنے اور دہلی ریاست میں حکومت بنانے کی سازش میں مختلف قسم کی حیلہ گری سے کام لے رہی ہے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬