رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق مجلس خبرگان رهبری میں ایران کے صوبہ خوزستان کے نمائندہ آیت الله محسن حیدری نے اھواز کے مسجد اعظم میں منعقدہ اجتماع میں اس شہر کے مذہبی انجمنوں کے درمیان سلفی گری کو جرم و جنایت و شیطنت کا کھلا ہو علامت جانا ہے اور بیان کیا : سلفی کا معنی گذشتہ گرائی ہے اور ان کے اعتقاد میں اسلام کی شناخت کے لئے ابتدائے اسلام کے مسلمانوں کے رفتار و گفتار صرف معیار ہے اور اس میں عقل کی ذرا برابر بھی دخالت نہیں ہے ۔
اھواز کے عارضی امام جمعہ نے تاریخی دور میں سلفی گری کی تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : چہارم صدی میں علی بن خلف بغدادی نام کا ایک شخص اس فرقہ کی علم برداری کر رہا تھا اس کے بعد آٹھویں صدی میں ابن تیمیہ نام کے شخص نے اس کو سمبھالا ۔
آیت الله محسن حیدری نے آٹھویں صدی میں سلفی مسلک کے مضحکہ خیز خیالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس مسلک کے مطابق ان کے ایک فتوی میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اھل بیت علیہ السلام و دوسروں سے توسل کو شرک جانا اور قبر کی زیارت کو بھی شرک جانا ہے ۔
اھواز کے عارضی امام جمعہ نے اس بیان کے ساتہ کہ سلفی گری کا تیسرا مرحلہ بارہویں صدی میں شکل پائی ہے بیان کیا : اس زمانہ میں ایک شخص جس کا نام محمد بن عبدالوهاب تھا اس نے اس فرقہ کی ترویج شروع کی ۔