رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله حسین نوری همدانی مرجع تقلید نے جمہوری آذربائیجان کے اپنے سفر کے دوسرے روز مسجد تازه پیر باکو میں ظہر و عصر کی نماز جماعت اقامہ کرنے کے بعد آذربائجان کے علماء و روحانی سے ملاقات کی ۔
مرجع تقلید نے اس ملاقات میں ایک روایت کی طرف استناد کرتے ہوئے اس موجودہ زمانہ میں علماء کی اہم و سنگین و حساس ذمہ داری کو بیان کرتے ہوئے کہا : آیات و روایت کے مطابق علماء کی اہم ذمہ داری زمانہ و واقعات کی شناخت ہے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اس تاکید کے ساتھ کہ تین اہم بنیادی اصول علم ، اخلاص و عمل علماء کے امور میں سر فہرست ہونا چاہیئے بیان کیا : ان میں سے ایک دوسری اہم اصول جس کی طرف اس وقت علماء کو خاص توجہ کرنا چاہیئے وہ مسئلہ جہاد ہے ۔
ہر زمانہ سے زیادہ اس زمانہ میں اسلامی قوم کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے
مرجع تقلید نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں عالم اسلام کو ہر زمانہ سے زیادہ اس زمانہ میں اتحاد و ہمدلی و ہکجہتی کا ضرورت مند جانا ہے اور بیان کیا : اسلام کے قسم کھائے ہوئے دشمن ایک خاص زمانہ سے اپنے تمام وسائل مسلمانوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ پھیلانے میں لگا رکھا ہے ، علما اور اسلام کے مفکرین جو کسی عقیدہ و مذاہب کے ہوں ان کو مذاہب کے درمیان تقریب و اختلاف کو دور کرنے کے فکر میں ہوں کیونکہ اسلامی امت شدید طور سے اس اختلاف سے دوچار ہیں اور اس کے نتائج یں پیش آئے مشکلات کو تحمل کر رہے ہیں ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے وضاحت کی : علماء اسلام کی دوسری ذمہ داری یہ ہے کہ دنیا کے مسلمانوں کو ہمدلی و اخوت و یکجہتی کی دعوت کریں اور ان کو سامراجی دنیا کی طرف سے کی جا رہی سازش سے ہوشیار کریں ۔
انہوں نے اپنی تقیریر کے دوسرے حصہ میں دو ملک اسلامی جمہوریہ ایران اور جمہوریہ آذربائیجان اور ان ممالک کے لوگوں کے درمیان اشتراکات کو زیادہ جانا ہے اور ان کے درمیان پائے جانے والے تعلقات و ثقافتی نزدیکی کو ان ملک کے درمیان کے تعلقات کو وسیع کرنے کا مناسب موقع جانا ہے ۔
آیت الله نوری همدانی کا سفر جمہوریہ آذربائجان کے تاریخ میں سنگ میل ہے ۔
اس دوستانہ ملاقات میں ملک جمہوریہ آذربائجان کے مشہور و اعلی دینی شخصیت شیخ الاسلام پاشا زاده نے حضرت آیت الله نوری همدانی کے استقبال میں خوش آمد و خیر مقدم کہنے کے بعد مرجع تقلید کے اس ملک کے سفر کو جمہوریہ آذربائجان کی تاریخ میں سنگ میل جانا ہے اور حضرت آیت الله نوری همدانی اور ان کی شخصیت کو ایک بزرگ مرجع تقلید کے عنوان سے ستائش کی ۔