‫‫کیٹیگری‬ :
10 January 2018 - 20:22
News ID: 433588
فونت
تنظیم اتحاد امت پاکستان کے سربراہ محمد ضیاالحق نقشبندی نے کہا: قصور میں پہلے بھی جنسی زیادتی کا اسکینڈل منظر عام پر آچکا ہے جبکہ اب بچیوں سے زیادتی کی یہ ۱۰ ویں واردات ہے لیکن افسوس پولیس اصل مجرموں کو پکڑنے کے بجائے شہریوں کو قتل کر رہی ہے اور احتجاج کرنیوالے ۲ شہریوں کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کے سنی مفتی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تنظیم اتحاد امت پاکستان کے تحت 50 مفتیان کرام نے قصور میں معصوم بچی کیساتھ ہونے والی زیادتی کیخلاف اجتماعی فتوی جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے بدترین گناہ کی اسلام میں کوئی معافی نہیں، اس طرح کے گناہ کبیرہ میں ملوث افراد کو سوسائٹی سے پاک کر دینا چاہیے۔ اس واقعے میں غفلت برتنے والے بھی رعایت کے مستحق نہیں، متاثرہ بچی کے والدین کو دلاسہ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

فتوی میں کہا گیا ہے کہ بطور تعزیر شریعت مطہرہ میں ایسے عادی مجرموں کی سزا قتل ہے، ہماری حکومت وقت اس کیس میں ذاتی دلچسپی لے اور شفاف تحقیقات کروا کے اصل مجرموں کو بذریعہ عدالت پھانسی کی سزا دی دلوائے، جبکہ ان کی مجرموں کی معاونین، پشت پناہی کرنیوالوں کو کڑی سزا دی جائے۔

تنظیم اتحاد امت پاکستان کے سربراہ محمد ضیاالحق نقشبندی نے کہا: قصور میں پہلے بھی جنسی زیادتی کا سکینڈل منظر عام پر آ چکا ہے جبکہ اب بچیوں سے زیادتی کی یہ 10 ویں واردات ہے لیکن افسوس پولیس اصل مجرموں کو پکڑنے کے بجائے شہریوں کو قتل کر رہی ہے اور احتجاج کرنیوالے 2 شہریوں کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو اس حوالے سے خصوصی ایکشن لینا چاہیے اور مجرموں کی گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے احکامات جاری کرنے چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی، یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے جس کا ذمہ دار مخصوص میڈیا ہے جو نوجوان نسل میں بے راہ روی کو فروغ دے رہا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬