رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ہندوستانی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں فرمایا : مغربی ممالک دہشت گردی سے مقابلے میں سنجیدہ نہیں ہیں اور افغانستان، عراق اور شام میں دہشت گرد گروہوں کی تشکیل میں ان ملکوں کا اہم رول رہا ہے-
آپ نے فرمایا : دہشت گردی ، کہ جو بصد افسوس اسلام کے نام پر وجود میں لائی گئی ہے، سے مقابلے کی ذمہ داری مسلمانوں اور اسلامی ملکوں کو سونپ دی جائے، البتہ اس مقابلے میں وہ اسلامی ممالک شامل نہ ہوں جو امریکہ اور مغربی کی پالیسیوں کے تابع ہیں کیوں کہ یہ ممالک دہشت گردوں سے مقابلے میں سنجیدہ نہیں ہیں-
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی سے مقابلے میں سنجیدہ ہے اور اس سے مقابلے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائےگا فرمایا : دہشت گرد عناصر، ملکوں میں مسلم معاشرے کے کمزور پہلوؤں اور بعض مسائل سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے جوانوں کو جذب کرنے کے درپے ہیں لیکن ان ملکوں کو چاہئے کہ وہ دہشت گردوں کو یہ بہانہ ہاتھ آنے نہ دیں-
آپ نے دہشت گردی کو ایک وبائی اور خطرناک بیماری قرار دیتے ہوئے فرمایا : جس طرح سے ہر متعدی اور وبائی امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے ، دہشت گردی سے بھی مقابلہ کرکے اس پر کنٹرول حاصل کیا جاسکتا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور ہندوستان کے درمیان قدیم اور طولانی تاریخی ، ثقافتی اور اقتصادی روابط کو دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ میں بہت ہی مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران ، ہندوستان کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا خیر مقدم کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے میں سنجیدہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کے پاس تیل اور گیس کے ذخائر موجود ہیں اور دونوں ممالک اس سلسلے میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں اس کے علاوہ چابہار بندرگاہ بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں اہمیت کی حامل ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے دہشت گردی کے ساتھ مقابلے میں نام نہاد مغربی اور امریکی اتحاد میں ہندوستان کے شامل نہ ہونے کو ہندوستان کی حکومت کی صحیح پالیسی اور اس کے استقلال کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے سلسلے میں بھی دونوں ممالک باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں -
نریندر مودی: اسلام دین عشق و محبت اور دہشت گردی سے بے گانہ ہے
اس ملاقات میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : بعض ممالک دہشت گردی کو خوب اور بد میں تقسیم کرتے ہیں اور دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ نہیں کرتے بلکہ صرف باتیں کرتے ہیں۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے دین اسلام کو دین عشق و محبت بتاتے ہوئے اس بات کی تاکید کی کہ اسلام کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے کہا : دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے اورمیں نے اس سلسلے میں ایک کانفرنس کی تجویز بھی پیش کی تھی جس کی بعض مغربی ممالک نے مخالفت کی ۔
مودی نے کہا : دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرنے والے ممالک کو مشترکہ تعاون پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔