رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے تمام عراقی باشندوں من جملہ شیعہ و سنی مسلمانوں سے ملک اور وطن کے دفاع کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ تمام عراقی متحد ہوکر اور ہوشیاری کے ساتھ تکفیری دہشت گردوں کا مقابلہ کریں کہا : داعش کے خلاف جنگ کا فتوی اغیار کے مقابلے میں عراق کے دفاع کے لئے ہے نہ کہ اہل سنت کے خلاف ۔
آیت اللہ العظمی سیستانی نے مزید کہا: عراقی عوام کو چاہئے کہ وہ موصل، رمادی، صلاح الدین اور دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے والے اپنے شیعہ اور سنی ہم وطنوں کی مدد کریں ۔
عراق کی عوامی رضاکار فورس نے بھی آیت اللہ العظمی سیستانی کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ عراق کے دشمن اور عراق کے اندر بعض سیاسی شخصیتیں ، فرقہ وارانہ سوچ کے ساتھ عوامی رضاکار فورس کی کامیابیوں کو حاشیے پر ڈال دینا اور وہ اس فورس کی کارکردگی کو منفی انداز میں پیش کرنا چاہتی ہیں ۔
دوسری جانب عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندے کی معاون لیس گرینڈے نے فلوجہ شہر سے ہزاروں لوگوں کے نکل جانے کی خبر دیتے ہوئے بتایا : حالیہ دنوں کے دوران سات ہزار افراد فلوجہ سے نکل گئے ہیں ۔
لیس گرینڈے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ افراد عراقی سیکورٹی فورسز کی جانب سے فراہم کردہ محفوظ راستے سے فلوجہ سے باہر نکلنے اور پناہ گزینوں کے کیمپوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں کہا: ان کیمپوں میں مزید افراد کو رکھنے کی گنجائش نہیں ہے، فلوجہ شہر کی صورتحال توقع سے بھی زیادہ ابتر ہے اور اس شہر کے باشندوں کو اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔
واضح رہے کہ عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے فلوجہ کو دہشت گرد گروہ داعش کے پنجے سے آزاد کرانے کے لئے تیئیس مئی کو آپریشن آغاز کیا ۔ اس مدت کے دوران الکرمہ اور الصقلاویہ جیسے اہم اور اسٹریٹیجک علاقوں نیز سینتالیس دیہاتوں کو آزاد کرالیا گیا ہے اور پانچ جون سے عراقی فوجی فلوجہ شہر میں داخل ہوچکے ہیں ۔