رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے گذشتہ شب صدر جمھوریہ حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی ان کی کابینہ سے ملاقات میں نہج البلاغہ کی روشنی میں حکمت آمیز نکات کی تشریح کی ۔
آپ نے فتنے کے حالات میں طریقہ کار کے بارے میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے فرمان کا ذکر کیا اور کہا : حضرت علی علیہ السلام نے نصیحت فرمائی ہے کہ فتنے کے وقت عوام کے لئے حق و باطل کی تشخیص بہت مشکل ہو جاتی ہے، ایسے حالات میں اس انداز سے عمل کرنا چاہئے کہ فتنے کی کوئی مدد نہ ہونے پائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : سنہ 2009 کے واقعات جیسے فتنہ انگیز حالات میں بیان، سکوت، اقدام حتی زاویہ نگاہ بھی ایسا نہیں ہونا چاہئے جس سے فتنے کو تقویت پہنچے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا : البتہ ممکن ہے کہ کچھ افراد اپنے خاص رجحان کی وجہ سے فتنے کے برخلاف آشکارا طور پر میدان میں آنے پر تیار نہ ہوں، لیکن اسے بھی فتنے کے حق میں استعمال نہیں ہونے دینا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نہج البلاغہ میں مولائے متقیان کی ایک اور حکمت آمیز نصیحت کا ذکر کرتے ہوئے عہدہ و منصب کو دولت و امتیازات کے حصول کے ذریعے کے طور پر دیکھے جانے کے مسئلے کا ذکر کیا اور فرمایا: عہدہ جو ایک امانت ہے، اسے اس نظر سے دیکھنے کے نتیجے میں انسان حقیر ہوکر رہ جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی ضمن میں بڑی بڑی تنخواہوں کے مسئلے کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا : سرسام آور تنخواہوں کا معاملہ در حقیقت اقدار پر یلغار ہے، لیکن سب جان لیں کہ یہ استثنائی مثالیں ہیں، ورنہ اداروں کے اکثر عہدیداران پاکدامن و با کردار ہیں، تاہم یہ محدود تعداد بھی بہت بری چیز ہے اور اس کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس معاملے کی تحقیق کے لئے صدر مملکت کی جانب سے نائب صدر کو مامور کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا:یہ معاملہ وقت کی نذر نہیں ہونا چاہئے بلکہ حتمی طور پر اس کی تحقیق کی جائے اور نتیجے سے عوام کو مطلع کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا : مجھے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بیشتر اداروں میں عہدیداروں کو ملنے والی تنخواہوں کی سطح مناسب ہے اور ان عہدیداروں کی تعداد بہت محدود ہے جو بڑی بڑی رقمیں وصول کرتے ہیں، جن کے خلاف سختی کے ساتھ کارروائی ہونی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں نہج البلاغہ میں مذکور حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی ایک اور حکمت آمیز نصیحت کا ذکر کیا اور فرمایا : ہمیشہ زبان پر قابو رکھنا چاہئے، کیونکہ انسان کی بہت سی مشکلات کی جڑ زبان ہے۔ آپ نے فرمایا کہ زبان کو قابو میں نہ رکھنے کا نقصان کبھی تو ذاتی و شخصی سطح کا ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات اس سے سماجی مشکلات بھی پیدا ہو جاتی ہیں لہذا بہت محتاط رہنا چاہئے ۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے حکومت کی اہم ترین سرگرمیوں اور اقدامات کی رپورٹ پیش کی ۔
آخر میں رہبر انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشا ادا کی گئی اور حاضرین نے رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ روزہ افطار کیا ۔