رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں جو سیکڑوں نماز گزاروں کی شرکت میں تہران یونیورسٹی میں منعقد ہوا بحرینی حکمرانوں کو ان کے کارناموں کی بہ نسبت متنبہ کیا ۔
انہوں نے شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کئے جانے کو آل خلیفہ کی حکومت کے خاتمے کا سبب جانا اور کہا: وہ حکومت جس کا فلسفہ عوام کی خدمت ہے وہ آج عوام کو اذیت و آزار دینے اور ان کے ساتھ خیانت کرنے میں مصروف ہے ۔
تہران کے امام جمعہ نے یہ کہتے ہوئے کہ بحرینی عوام کو ان کے جائز مطالبات اور پرامن تحریک کا جواب گولیوں سے دیا جا رہا ہے کہا : جمھوریت اور انسانی حقوق کا دم بھرنے والی دنیا میں صلح آمیز انقلاب کو ائے ہوئے پانچ سال گذر جانے کے بعد بھی عوام کو بے دردی کے ساتھ کچلا جارہا ہے ، علما کو قید میں رکھا گیا ہے ، بعض کی شہریت منسوخ کی جارہی ہے اور شیخ سلمان کی ۹ سال کے لئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے ۔
انہوں نے بحرین کے حکمرانوں کی متنبہ کرتے ہوئے کہا: آپ یہ حرکت ایران کے شاہ کے مانند کہ اس نے سن ۴۲ اور ۵۷ ھجری شمسی میں ایرانی عوام کا قتل عام کیا ، لوگوں کو جیل میں بند کیا ، انہیں ٹارچر کیا مگر خود اس کی حکومت دن بہ دن کمزور ہوتی چلی گئی ، انشاء اللہ آل خلیفہ اور آل سعود کا حال بھی شاہ ایران کا حال ہوگا ۔
تہران کے امام جمعہ نے فلسطینیوں کے پانی میں زہرملانے کو جائز قراردینے کے صیہونی خاخاموں کے فتوے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بربریت ، وحشیانہ عمل اور حضرت موسی کلیم اللہ کی تعلیمات سے پوری طرح متضاد بتایا ۔
انہوں نے یمنی بچوں کے قاتل کی حیثیت سے سعودی عرب کا نام بلیک لیسٹ سے نکال دیئےجانے کے اقوام متحدہ کے اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس اقدام نے اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ یہ بین الاقوامی ادارہ سیاسی اور مالی طاقتوں کے زیراثر ہے ۔
حجت الاسلام صدیقی نے یمن کے معذور، زخمی ، یتیم اور بھوکے بچوں کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی خاموشی کو بلا جواز قراردیتے ہوئے عالمی ادارے کی اخلاقی حیثیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ۔