‫‫کیٹیگری‬ :
14 July 2016 - 07:23
News ID: 422491
فونت
آیت اللہ صافی گلپایگانی نے کہا : ان تاریخی آثار کو ویران کرنے سے اسلام کو ناقابل تلافی، عظیم نقصان پہونچا یا اوردین مبین اسلام کے اہم تاریخی اسناد کو تباہ و برباد کر دیا۔
 آیت اللہ صافی گلپایگانی


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ صافی گلپایگانی کا یوم انہدام جنت البقیع کے مناسبت سے گذشتہ برس عالم اسلام کے لئے دیا ایک اہم پیغام ۔

بسم الله الرّحمن الرّحيم

قال الله تعالي: وَ ذَكِّرهُم بِأيّام اللهِ

بقیع، مدینہ طیبہ کے بقعوں میں سے ایک ایسا بقعہ ہے جس میں صدر اسلام کی تاریح کے اہم آثار موجود ہیں اور ہجرت کے  چودہ سوسال گزرنے کے بعد بھی تاریخ کے عظیم ایام کی یاد دلاتا ہے کہ جس میں سے ہر ایک کو، اسلام اور رسالتِ رسالت مآب  صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کے تعارف کے لئے اہم سند کی حیثیت حاصل ہے۔ ان آثار کا لحاظ اور اسکی حفاظت کرنا، دعوت توحید  اور قرآن کے مبانی کا پاس و لحاظ رلھنا اور حفاظت کرنا ہے۔

یہ آثار اور حرمین شریفین میں موجود تمام آثار، ہمیشہ سے مسلمانوں کے لئے عظیم، مقدس اور لائق احترام رہے ہیں اور لوگ، سیرت پیغمبرؐ، جہاد پیغمبرؐ، غزوات پیغمبرؐ، اہلبیت پیغمبر(علیہم السلام) اور اصحاب پیغمبر کو ان میں دیکھتے تھے اور  یہ آثار، بےنظیر اعتبار سے ہمکنار رہے ہیں۔

ان دو حرم کا ہر نقطہ، بصیرت اور ایمان کو پروان چڑھاتا ہے۔ وجود پیغمبر اسلامؐ اور ان کا عظیم خاندان،  آپکے دادا جناب عبد المظلب اور چچا جناب ابوطالب،  جناب فاطمہ بنت اسد، زوجہ جناب ابوطالبؑ کہ جو آپؐ کی ماں کی حیثیت رکھتی تھیں، آپؐ کی عظیم زوجہ، جناب خدیجہ اور سبط اکبر اور  دیگر عظیم المرتبت نواسے اور آپؐ کے دوسرے چچا جناب حمزہ، یہ سب تاریخ اسلام کے اہم حصے ہیں۔

اسی طرح غزوات احد و بدر اور دیگر مساجد و مقامات جیسے آپؐ کا مقام ولادت،  تاریخی پہاڑ حرا اور اس کی غار( آپکی بعثت اور آغاز دعوت کا مرکز) نیز ام ہانی کا مکان( آغاز معراج کا مقام) اور دسیوں دیگر مقدس مقامات، سب کے سب  اس دین حنیف کی تاریخ کا تعارف کرواتے ہیں، حرمین شریفین، کعبہ معظمہ اور مسجد النبی کے علاوہ، ان تمام تاریخی اور محترم مقامات کی بنا پر بھی عظیم تشخص کے حامل ہیں۔

لیکن افسوس ہے کہ ان میں سے اکثر مقامات کو  اجاڑ دیا گیا ہے۔  ان تاریخی آثار کو ویران کرنے سے اسلام کو ناقابل تلافی، عظیم نقصان پہونچا یا اوردین مبین اسلام کے اہم تاریخی اسناد کو تباہ و برباد  کر دیا۔

عصر حاضر میں جبکہ حکومتیں اپنی سابقہ ثقافت اور قابل افتخار میراثوں کی حفاظت کی کوشش میں ہیں، ان عظیم میراثوں کو منہدم کیا گیا یا ان کا نام تبدیل کر دیا گیا۔ کوئی بھی قوم اور آگاہ شخص، اپنی تاریخ کو اس طرح پامال نہیں کرتا۔

قرآن مجید نے’’بیت‘‘ کو روشن آیات اور مقام ابراہیم کے وجود سے معزز اور مکرم کہا ہے اور’’ مقام ابراہیم‘‘ اس نسبت کی وجہ سے لائق احترام ہے۔

حرمین شریفین میں متعدد بقعے ہیں جن میں سے اکثر، خاتم الانبیاء حضرت محمد( مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منسوب ہیں۔چاہئے کہ یہ تمام عظیم مقامات  جوکہ سب کے سب حضرت  محمدؐ سے منسوب ہیں، ہر زمانے میں باقی رہیں اور  مکہ و مدینہ میں پیغمبرؐ سے منسوب مقامات، مقام ابراہیم کی مانند مشہور و معروف ہوں۔

جس طرح سے عظیم منادی توحید، حجرت ابراہیمؑ کا نام اس مقام کے توسط سے ہمیشہ باقی رہنے والا ہے، اسی طرح نام حضرت محمدؐ اور توحید کی جانب انکی رسالت اور حرمین شریفین میں ان سے منسوب مقامات بھی ہمیشہ باقی رہنا چاہئے اور باقی رہیں گے۔

جس طرح مقام ابراہیم کی تخریب اور اس میں نماز وعبادت خدا کو شرک  کہہ کر، منع کرنا جایز نہیں ہے اسی طرح، حضرت محمدؐ سے منسوب مقامات (جن میں سے ہر ایک، ابراہیمی مقام کا جلوہ ہے)کی تعظیم و تکریم کو ان عناوین کے ذیل میں روکنا، جائز نہیں ہے۔

مکہ و مدینہ کے مقدس مقامات اگرچہ دوسروں کے نام پہ ہوں مگر سب کے سب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام و مقام کے جلوے ہیں۔ وہ سب دعوت توحید، تاریخ دین توحیدی اور عقیدٔ توحید کے مکمل  ہیں اور کلمۂ توحید کے لئے اعزاز ہیں۔ اگر حضرت ابراہیمؑ اس ایک  مقام کے ذریعہ یاد کئے جاتے ہیں تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان تمام متعدد مقامات  جاوید کے ذریعہ یاد کئے جاتے رہیں گے۔

تمام مسلمانوں کو اسلامی مقامات کی قدردانی کرنا چاہئے اور اس عظیم تاریخی میراث کو فراموش، مہجور اور متروک نہیں ہونے دینا چاہئے۔

۸ شوال، وہ دن ہے جس دن سے اس گروہ نے تخریب کا آغاز، بقیع سے کیا اور اہلبیت اطہار علیہم السلام کے پاک وپاکیزہ مرقدوں کو منہدم کیا اور عزیز اسلام کی شناخت کو مجروح کیا۔ اس لئے ضروری ہے کہ تمام مسلمان چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنی یا پھر دوسرے مختلف فرقے کے افراد ہوں، اس  دن کو عالمی دن شمار کریں  اور ان کے مظالم کی مذمت کریں اور سب ایک ساتھ مل کر ان عزیز مقامات  کی تعمیر اور اسلام کے ماضی کی درخشاں یادوں کے احیاء کا مطالبہ کریں۔

وَلاحول وَلا قوّهَ إلا بالله العليِّ العظيم

لطف الله صافي

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬