‫‫کیٹیگری‬ :
07 August 2016 - 23:35
News ID: 422590
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : نیشنل ایکشن پلان کا رُخ دہشت گردوں کی بجائے درود وسلام پڑھنے والوں کی طرف موڑ دیا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہید قائدعلامہ عارف حسین الحسینی کی ۲۸ویں برسی کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ’’تحفظ پاکستان کانفرنس‘‘کا انعقاد جناح ایونیو پر ہوا جس میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں اور شیعہ سنی افراد نے شرکت کی۔

اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے گزشتہ ۸۷ روز سے جاری بھوک ہڑتال کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا : مطالبات پر عمل درآمد تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔ بھوک ہڑتالی کیمپ کو احتجاجی کیمپ میں بدل رہے ہیں ۔ کل سے پرچم حسینی حریت پسندوں کا پرچم احتجاجی کیمپ میں نسب کردیا جائے گا۔ ۱۸اگست کو ڈیرہ اسماعیل خان میں شہداء کے چہلم پر جلسہ کیا جائے گا ،۲ ستمبر کو لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ جو بھی حسینی ہونے کے دعویدار ہے اسے یزیدی طاقتوں کے مقابلے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے بیان کیا : میں پورے ملک کے دورے کروں گا۔میرا پہلا سفر ڈیرہ اسماعیل خان کی طرف ہو گا۔ میں شہدا کے گھروں میں جاوں گا۔عارف حسینی جہان اسلام میں صیہونی و نصرانی آلہ کاروں سے آگاہ تھے۔ وہ دشمن کی شناخت رکھتے تھے۔ وہ وطن کو مستحکم دیکھنا چاہتے تھے۔وہ تفرقہ کے مقابلہ میں وحدت کا پرچارکرتے تھے۔عارف حسینی کوشہید کرنے والے اس فکر کے دشمن تھے جو قومی سلامتی و استحکام کی ضمانت تھی۔ بدبخت دشمن ناکام ہو گئے۔آج قائد حسینی کی فکر،ان کا کردار اور ان کا مشن جاری و ساری ہے شہید کے راستے کو کبھی ترک نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا : بھوک ہڑتال کے دوران اظہار یکجہتی کرنے والے تمام دوستوں کا شکر گزار ہوں۔ حجت الاسلام حسن ظفر نقوی عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باوجود پہلے روز سے میرے ساتھ ہیں۔اب علالت کے باعث یہاں موجود ہیں میں ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ملک کی ہر گلی محلے کو مقتل بنانے کی کوشش کی گئی۔ پڑھے لکھے پروفیشنلز، بیوروکریٹس،شعرا، فوجی افسران سمیت مخلتف طبقہ فکر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ کس کی ایما پر بنایا گیا۔اس سارے نقصان کے ذمے دار وہ عناصر ہیں جنہوں نے قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے بیان کیا : جہاد افغانستان کے نام پر مخصوص فکر کو تقویت دی گئی۔ پولیس فوج پر حملوں شیعہ سنی کبھی ملوث نہیں ۔اس ملک دشمنی میں وہ گروہ ملوث ہے جس کی تربیت گاہ انڈیا میں موجود ہے۔ قوم اس سوال کا جواب مانگتی ہے کہ مخصوص سوچ کے لوگوں کے مسلح لشکر تیار کرنے کا فیصلہ کب اور کہاں ہوا تھا۔ دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے تخلیق کردہ عناصر کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

انہوں نے تاکید کی : نیشنل ایکشن پلان کے اعلان کے بعد امید کی کوئی کرن نظر آئی لیکن جلد ہی مایوس کن صورت حال ثابت سامنے آئی۔نیشنل ایکشن پلان کا رُخ دہشت گردوں کی بجائے درود وسلام پڑھنے والوں کی طرف موڑ دیا گیا۔لوگوں سے ان کے بنیاد ی حقوق چھینے جانے لگیں۔گلگت بلتستان کے مکینوں سے ان کی ذاتی زمینیں چھینی جانے لگیں۔ریاستی اداروں کو ہمارے خلاف استعمال کیا جانے لگا۔علما و ذاکرین پر ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں جانے پر پابندی لگائی گئی۔وفاقی وزیر داخلہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہمارے تمام مطالبات پر مثبت پیش رفت ہو گئی۔

حجت الاسلام ناصر نے کہا : ہمارے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔نہتے اور بیگناہ کشمیریوں پر بھارتی فوج کے وحشیانہ تشدد۔ بھوک ہڑتال کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں۔ تاہم مطالبات پر مکمل عمل درآمد تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔ بھوک ہڑتالی کیمپ کو احتجاجی کمیپ میں بدل دیا ہے۔بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھنے کا مقصد کسی حکومت کو گرانا نہیں تھا۔ ہم نے اپنے حقوق کے لیے مہذب اور آئینی راستہ اختیار کیا۔ہمارے اس احجتاج کے حق میں یورپ سمیت پوری دنیا میں مظاہرے دیے گئے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬