‫‫کیٹیگری‬ :
26 August 2016 - 20:39
News ID: 422850
فونت
حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری:
شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر نے کہا : نریندر مودی کو سفارتی آداب کا علم نہیں، جو بلوچستان اور گلگت بلتستان کے بارے میں بد زبانی اور ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔
حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری:

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری نے ایک گفت و گو میں کہا ہے : بھارت مقبوضہ کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے کی رٹ چھوڑ کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : کسی قوم کو زبردستی محکوم نہیں رکھا جا سکتا، حکمران بھی عقل کے ناخن لیں اور گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ تسلیم کرلیں، ۶۷ سال سے محب وطن لوگوں کے خطے کو سرزمین بے آئین رکھنا انصاف نہیں۔

حجت الاسلام سبطین سبزواری نے بیان کیا : نریندر مودی کو سفارتی آداب کا علم نہیں، جو بلوچستان اور گلگت بلتستان کے بارے میں بد زبانی اور ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا : کشمیریوں نے بھارتی تسلط کیخلاف ایک بار پھر فیصلہ دے دیا ہے کہ کشمیری اپنا آزاد وطن چاہتے ہیں، ناجائز بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کرتے، مزید قربانیاں دینا پڑیں تو بھی اسے آزاد کروائیں گے۔

انہوں نے کہا : کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے، بھارت اسے آزاد کرے، تاکہ وہ پاکستان کیساتھ الحاق کرکے قومی دھارے کا حصہ بنیں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو بھی سمجھنا چاہئے کہ بھارت کے پاس اس کے سوا کوئی حل نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر خود بھارت لے کر گیا اور اسے متنازع علاقہ تسلیم کیا، جس میں کشمیری اور پاکستان ایک فریق ہیں اور اب تک آنیوالا ردعمل ظاہر کر رہا ہے کہ کشمیر کو آزاد کئے بغیر خطے میں امن قائم کرنا ممکن نہیں، اس لئے بھارت ہوش کے ناخن لے۔

حجت الاسلام سبطین سبزواری نے کہا : بلوچستان پاکستان کا صوبہ ہے، جس کے عوام محب وطن اور جفاکش ہیں، دہشتگردوں کا افواج پاکستان نے خاتمہ کر دیا ہے، جو بچ گئے ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا : گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ قرار دے کر بھارت کا منہ بند کیا جائے کیونکہ اس خطے کو ابھی تک آئینی حقوق نہیں دیئے گئے۔ جس کے باعث ایک طرف محب وطن عوام میں تشویش ہے تو دوسری طرف بھارت جیسے شرارتی ممالک خرافات بکتے رہتے ہیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬