‫‫کیٹیگری‬ :
23 October 2016 - 18:40
News ID: 424008
فونت
قائد انقلاب اسلامی:
قائد انقلاب اسلامی نے کہا : اسلامی نظام کو اپنے عظیم اہداف کی تکمیل کے لئے شجاع، مومن، تعلیم یافتہ، موجد، پیش پیش رہنے والی، خود اعتمادی کے جذبے سے سرشار، غیور اور جوش و جذبے سے آراستہ نوجوان نسل کی ضرورت ہے ۔
قائد انقلاب اسلامی سے ممتاز طالب علموں کی ملاقات

رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ممتاز علمی صلاحیت و استعداد کے مالک نوجوانوں سے خطاب میں با استعداد نوجوانوں کو عہدیداران کے ہاتھ میں اللہ کی امانت سے تعبیر کیا اور عہدیداروں پر زور دیا کہ ایک لمحے کے لئے بھی ملک کے علمی حلقوں اور دانشوروں کے دفاع میں کوئی کوتاہی نہ کریں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ 'الیٹ طلبہ' اور مایہ ناز صلاحیتوں کے مالک نوجوانوں پر توجہ دیکر اور محنتی نوجوان نسل کی تعمیر کے سائے میں ایران ایک پیشرفتہ، مقتدر، با وقار ملک اور جدید اسلامی تمدن کا علمبردار بن جائے گا۔

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس نعمت کے سلسلے میں 'الیٹ نوجوانوں' کے بھی فرائض ہیں، انھیں چاہئے کہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اور اپنی استعداد و توانائیوں کو صحیح راستے میں استعمال کرتے ہوئے اس نعمت کا عملی شکر بجا لائیں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہم فکری و ذہنی صلاحیت کی شکل میں ملنے والی نعمت کی قدر کرنے پر بار بار اس لئے تاکید کرتے ہیں کہ اس سے معاشرے کے اندر اپنی توانائیوں کے تعلق سے اعتماد مستحکم ہو۔ آپ نے فرمایا کہ بد قسمتی سے طویل قاجاریہ و پہلوی ادوار میں عوام اور نوجوانوں کے اندر 'ہم نہیں کر سکتے'، 'ہم بے بس ہیں' اور 'ہمیں دوسروں پر منحصر رہنا ہے' جیسے افکار کو پھیلا کر انھیں معاشرے کے اندر گہرائی تک اتار دیا گيا، نتیجتا ایران جیسا عظیم ملک جو افرادی و مادی قوت سے مالامال ہے اور جو قدیمی تاریخ و تمدن کا مالک ہے، مغرب کے پیچھے پیچھے چلنے والے ملک میں بدل دیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان حالات میں اسلامی انقلاب نے بہت عظیم تبدیلی پیدا کی اور انقلاب نے در حقیقت خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کرکے اغیار پر انحصار کی فکر کے خلاف جنگ چھیڑ دی۔

قائد انقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کو خود اعتمادی کے جذبے کی پرورش کا افتخار آمیز میدان قرار دیا اور فرمایا کہ بے شک جنگ ایک تلخ واقعہ اور زیاں بار روداد تھی، لیکن اس نے ایرانی نوجوان پر یہ ثابت کیا کہ اللہ کی ذات پر توکل کرتے ہوئے اور داخلی توانائیوں پر تکیہ کرکے اس دشمن پر بھی غلبہ حاصل کیا جا سکتا ہے جسے تمام بڑی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمگیریت کے موضوع کا ذکر کیا اور امریکیوں اور اہل یورپ کی جانب سے ایران پر انٹرنیشنل کمیونٹی کا حصہ بننے کے لئے ڈالے جا رہے دباؤ کو اغیار پر انحصار کی ثقافت کے احیاء کی کوشش کا واضح نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ مغربی ممالک جسے عالمی برادری کا نام دیتے ہیں اس سے ملحق ہونے کی مخالفت کا مطلب غیر ممالک سے رابطے کی نفی کرنا نہیں ہے، بلکہ اس کا مطلب ملک کی معیشت،، سیاست اور سیکورٹی پر بڑی طاقتوں ثقافت کے تسلط کا راستہ روکنا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے انسانیت کی موجودہ مشکلات و مسائل اور مادی نظریات کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو بین الاقوامی مسائل اور انسانی مشکلات کے حل کے لئے نئے نظرئے کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا میں انتخابی رقابت اور دونوں امیدواروں کے مابین زیر بحث آنے والے موضوعات صاحبان اقتدار کے روحانی و ایمانی دیوالئے پن کے واضح نتائج ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ آئندہ چند ہفتوں کے اندر امریکا کے انھیں دونوں صدارتی امیدواروں میں سے کوئی ایک جن کی باتیں اور حالتیں آج آپ کے سامنے ہیں، ایسے ملک کا صدر جمہوریہ بن جائے گا جو دنیا کے سب سے بڑے ابلاغیاتی اداروں، ایٹمی ہتھیاروں اور قوت و ثروت کا مالک ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اسلامی نظام کو اپنے عظیم اہداف کی تکمیل کے لئے شجاع، مومن، تعلیم یافتہ، موجد، پیش پیش رہنے والی، خود اعتمادی کے جذبے سے سرشار، غیور اور جوش و جذبے سے آراستہ نوجوان نسل کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ نسل جو زہریلے پروپیگنڈے کے بالکل برخلاف حقیقی معنی میں انقلابی نسل ہے اپنا پورا وجود ایران کی پیشرفت کے لئے صرف کر دیگی۔

علمی اور سافٹ پاور تحریک کے بارے میں پندرہ سال سے اپنی دائمی اور مکرر تاکید کا حوالہ دیتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مفکرین، اساتذہ اور طلبہ میں اس تحریک کو ملنے والی پذیرائی کے نتیجے میں بڑی اہم کامیابیاں ملیں، لیکن کچھ رکاوٹیں بھی در پیش ہیں جنھیں پہچاننے اور دور کرنے کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ دشمنوں کی خلاف ورزیاں بھی انھیں رکاوٹوں کا جز ہیں۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ دشمن کا نام بار بار لئے جانے سے ناراض ہو جاتے ہیں، لیکن یہ مکرر تاکید اور انتباہ قرآن مجید میں شیطان کے لفظ کی بار بار تکرار کی مانند ہے، جس کا مقصد دائمی ہوشیاری و بیداری پیدا کرنا ہے، یہ در حقیقت سازش کی شناخت ہے سازش کا ہوّا کھڑا کرنا نہیں ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی سائنسی ویب سائٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک زمانے میں ایران کی سائنسی پیشرفت کی رفتار دنیا کی اوسط رفتار سے تیرہ گنا زیادہ تھی، اس رفتار میں ہرگز کمی نہیں آنی چاہئے، بلکہ اس میں اضافہ ہونا چاہئے، کیونکہ ہم بہت زیادہ علمی پسماندگی سے دوچار ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہر مخالف تحریک سے شیطانی قوتوں کی دشمنی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ چند روز قبل ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ 'جب تک ایران اسلامی مزاحمت کی حمایت و طرفداری کرتا رہے گا، اس وقت تک کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ پابندیاں اپنی جگہ سے ہلیں گی یا نہیں' یہ وہی حقیقت ہے جو ہم بارہا اپنے عہدیداران کے گوش گزار کر چکے ہیں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی حکام سے ملاقاتوں میں بعض امریکی حکام کے اس تبصرے کا ذکر کیا کہ رہبر انقلاب امریکا کی طرف سے بدگمانی رکھتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اس طرح کے بیانوں کے بعد بھی کیا آپ کے بارے میں حسن ظن رکھا جا سکتا ہے؟!

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے عہدیداران سے اپنی خصوصی اور عمومی ملاقاتوں میں بیان کی گئی باتوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ اگر ایٹمی مسئلے میں آپ نے پسپائی اختیار کی تو وہ فورا میزائل کا موضوع چھیڑ دیں گے، اگر اس معاملے میں بھی آپ پیچھے ہٹ گئے تو پھر وہ اسلامی مزاحمت کی حمایت کا موضوع اٹھائیں گے، اگر اس قضیئے میں بھی آپ نے پسپائی اختیار کر لی تو پھر انسانی حقوق کا ایشو زیر بحث لائیں گے، اگر آپ نے اس معاملے میں ان کے معیاروں کو قبول کر لیا تو پھر وہ حکومت میں دینی معیارات کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کریں گے!

قائد انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر میں یورپی یونین کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں ایران کی عظیم توانائیوں اور صلاحیتوں کا ذکر کیا گیا ہے، آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم ایران کے قدرتی وسائل، افرادی قوت اور پیشرفت کے امکانات کے بارے میں جو باتیں بیان کرتے ہیں وہ صرف زبانی جمع خرچ نہیں ہے، بلکہ زمینی سچائي ہے جس کا اعتراف مغربی ممالک کو بھی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یہ تو طے ہے کہ ایسی صلاحیتوں سے مالامال ایران اور اسلام پر استوار حکومت رکھنے والے ملک کے خلاف امریکی حملے کریں گے اور اس اہم نکتے کا، ملک کے ممتاز نوجوانوں اور دانشوروں کی سطح پر بخوبی ادراک اور تجزیہ انھیں اپنے تاریخی فرائض پر عمل کرنے میں مدد دے گا۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے واقعہ عاشورا کو ایسا سورج قرار دیا جو کبھی غروب نہیں ہوتا۔ آپ نے فرمایا کہ واقعہ عاشورا تاریکی سے نور کے پیکار اور پستی سے شرافت کی جنگ کا حقیقی مرقع ہے جسے آگے چل کر حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور حضرت امام سجاد علیہ السلام نے مکمل کیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے عاشورا کے جلوسوں اور ماتمی انجمنوں کے انتظامی امور دیکھنے والی ٹیموں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کثیر تعداد میں نوجوانوں کی شرکت، پرمغز تقاریر، گہرے معانی کے حامل نوحے اور عزاداری نے ماتمی انجمنوں کی سطح کو ارتقا عطا کیا۔

قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے سائنس و ٹیکنالوجی کے امور کے نائب صدر اور نیشنل الیٹ فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر ستاری نے اس ادارے کی سرگرمیوں اور منصوبوں کی ایک رپورٹ پیش کی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬