رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی زائرین کے علاوہ دنیا کے دیگر ملکوں جیسے ایران، پاکستان، ہندوستان، بحرین، لبنان، آذربائیجان سے آئے ہوئے لاکھوں عاشقان حسینی مختلف قافلوں کی شکل میں عراق کے شہر نجف اشرف سے کربلائے معلی کی جانب روانہ ہوگئے ہیں۔
یہ قافلے جن کے ہاتھوں میں عزاداری کے پرچم اور بینر ہیں، نجف اشرف سے کربلائے معلی تک کا بیاسی کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کریں گے۔
قافلوں کی روانگی سے قبل نجف اشرف میں واقع بارگاہ مرتضوی میں مجلس عزا منعقد کی گئی جس سے جید علمائے کرام نے خطاب کیا اور نجف سے کربلا تک پیدل سفر کی تاریخ ساز اور عظیم روایت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
علمائے کرام نے حسینی قافلوں میں شریک لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے دلوں میں جذبہ زینبی کو زندہ اور اتحاد کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر مرکز عشق و ایمان، یعنی کربلائے معلی کی جانب روانہ ہوں۔
نجف اشرف کے گورنر اور دیگر اعلی عہدیدار کربلائے معلی روانہ ہونے والے قافلوں کو خدا حافظ کہنے کے لیے شہر کے دروازے پر موجود تھے۔
زائرین کی سیکورٹی اور آرام کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں اور جگہ جگہ کھانے پینے کی سبیلیں اور کیمپ نصب کیے گئے ہیں۔
احباب الزھرا کے نام سے پانچ سو گونگے۔ بہرے حسینی عاشقوں کا ایک دستہ بھی حسینی قافلوں کو خدمات کی فراہمی میں مصروف ہے۔
ایران کی اربعین کمیٹی کے سربراہ حمید رضا گودرزی نے اعلان کیا ہے کہ تقریبا نوے فیصد زائرین امام حسین علیہ السلام، ایران کے جنوب مغرب میں واقع مہران، شلمچہ اور چذابہ گذرگاہوں سے عراق میں داخل ہو رہے ہیں جبکہ باقی فضائی راستوں سے بغداد اور نجف پہنچیں گے جہاں سے وہ کربلا کے روانہ ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال کی بہ نسبت رواں سال ایران کے سرحدی شہروں میں زائرین کو پیش کی جانے والی خدمات اور سہولیات میں چار گنا اضافہ کیا گیا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۶۸/