رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق الفرات الاوسط آپریشنل کمان کے سربراہ قیس عبدالکریم نے کربلائے معلی میں عراق اور دنیا کے دسیوں ممالک سے آنے والے کروڑوں زائرین کی موجودگی اور ان کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے تیار کئے گئے پروگرام پر کامیابی کے ساتھ عمل درآمد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروہ داعش کی دھمکیوں اور اربعین حسینی کے عظیم الشان اجتماع کو درہم برہم کرنے کے لئے سازشی قوتوں کے مخاصمانہ اقدامات کے باوجود اربعین حسینی کے عظیم الشان اور تاریخی اجتماع کی سیکورٹی کے لئے تیار کیا گیا پلان پوری کامیابی کے ساتھ انجام پایا۔
انہوں نے کہا کہ عراق کی سیکورٹی فورس کے جوانوں نے ایسے آٹھ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے جو کربلائے معلی میں کار بم دھماکے کرنا چاہتے تھے۔
اس درمیان عراق کے سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اربعین حسینی کے پروگرام ختم ہونے کے بعد بھی کربلائے معلی میں موجود زائرین کی سیکورٹی کے انتظامات بدستور انتہائی سخت ہیں۔ کربلائے معلی سے موصولہ خبروں میں کہا جا رہا ہےکہ اس وقت بھی دسیوں لاکھ زائرین کربلائے معلی میں موجود ہیں۔
پیر کو کربلائے معلی میں سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کی مناسبت سے تین کروڑ سے زائد زائرین کربلائے معلی پہنچے تھے جن میں بڑی تعداد ان لوگوں کی تھی جو نجف اور دیگر شہروں سے پیدل چل کر کربلا پہنچے تھے۔
صوبہ کربلا کے گورنر عقیل الطریحی نے کہا ہے کہ عراقی افواج اور سیکورٹی فورسز داعش کے خلاف جنگ کرنے کے ساتھ ساتھ اتنے عظیم الشان اجتماع کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کی بھی پوری توانائی رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال اربعین حسینی میں جتنی بڑی تعداد میں زائرین کربلا پہنچے تھے اس کی مثال اس سے پہلے کبھی نہیں ملتی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/