رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق مازندران کے مشہور و معروف انقلابی عالم دین اور مدرسہ علمیہ فیضیہ کے بانی آیت الله محمد فاضل استرآبادی گذشتہ روز سخت مریض ہونے کی وجہ سے بابل کے شہید بہشتی اسپتال میں ایڈمیڈ تھے اور آج صبح دعوت حق کو لبیک کہتے ہوئے ۸۱ سال کے سن میں بارگاہ حقیقی کی طرف سیدھار گئے ۔
آیت الله حاج شیخ محمد فاضل استرآبادی، آیت الله نجف علی فاضل استرآبادی کے بیٹے اور ایران کے صوبے مازندران کے محبوب و بزرگ عالم دین میں سے تھے کہ جو سن ۱۹۳۵عیسوی میں عراق کے مقدس شہر نجف اشرف میں پیدا ہوئے تھے ۔
مرحوم ذہین و محنتی ہونی کی وجہ سے اچھے علمی صلاحیت کے مالک تھے ان کا شمار حوزہ علمیہ نجف اشرف کے ممتاز عالم دین میں ہوتا تھا ، عراق کی بعثی حکومت کی طرف سے سختی کی وجہ سے چالیس سال پہلے ایران واپس آ گئے اور شہر بابل میں سکونت اختیار کی ۔
وہ اپنی اعلی تعیلم زمانہ کے مشہور مراجع عظام تقلید آیت الله العظمی کوهستانی و حاج شیخ مجتبی لنکرانی و حاج شیخ صدرا بادکوبهای سے حاصل کی اور اس کے بعد فقہ و اصول کے درس خارج اس زمانہ کے فقهای عظام حضرات آیات حاج سید محمود شاهرودی، حاج سید ابوالقاسم خویی، امام خمینی (ره)، حاج شیخ حسین حر حلّی و حاج میرزا باقر زنجانی کے درس میں شرکت کی اور اس زمانہ میں ایک محنتی و با صلاحیت شاگرد کے عنوان سے مراجع کرام و علماء کے درمیان مشہور تھے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۱۱/