رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین سید حسن نصراللہ نے گذشتہ روز لبنانی طلباء کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے لبنان اور علاقے من جملہ شام کی موجودہ صورت حال ، حلب کی آزادی، بحرین اور یمن کے حالات کا تجزیہ کیا ۔
انہوں نے ابتداء میں نبی خدا حضرت عیسی مسیح(ع) کی ولادت پر تمام مسلمانوں اور عیسائیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا: مغربی میڈیا نے پوری کوشش کی کہ دین اسلام کے چہرہ کو دین رسول اسلام(ص) کے عنوان سے تخریب کر سکیں مگر اس کام میں ناکامی سے روبرو ہوئے ۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں دھشت گردوں کی حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہ قتل ، ذبح ، آتش زنی اور ثقافتی مراکز کو آگ لگانا ان کی حقیقت ہے کہا: دھشت گردوں کے اعمال کا تعلق انسانیت اور ثقافت و تاریخ سے نہیں ہے ، در حقیقت ہم ایک انسانی ، ثقافتی ، فکری اور اخلاقی فاجعہ سے روبرو ہیں ۔
تکفیری جشن میلاد رسول اسلام(ص) میں شرکت کرنے والے علماء کی بھی تکفیر کرتے ہیں
انہوں نے مزید کہا: دھشت گردوں کی جانب اسلام کے نام پر انجام دیئے جانے والے ان منفور اعمال کے سلسلے میں مسلمان ، علمائے اسلام ، مفکرین ، اساتذہ ، طلباء اور ھر وہ انسان کو بول سکتا ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کے خلاف قلم چلائے ، بولے اور مناسب موقف اپنائے اور ان بدترین جنایتوں اور منفور ترین اعمال کی مذمت کرے ۔
حجت الاسلام و المسلمین نصراللہ نے کہا: دھشت گرد جشن عید میلاد النبی کو نہیں سمجھ سکتے لھذا تکفیری علماء جشن عید میلاد النبی میں شرکت کرنے والے افراد کی تکفیر کرتے ہیں ، تکفیروں کے اعمال اور ان کے اقدامات کا اسلام ، رسول اسلام ، اھلبیت اور اصحاب نبی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا: اسلام کے خلاف انجام پانے والی جنایتوں کے سلسلے میں ہم اس بات پر اکتفاء نہ کریں کہ ہم نے گذشتہ ماہ و سال اس کی مذمت کی تھی ، جو بھی ان جنایتوں کے مقابل سکوت اختیار کرے گا وہ اسلام اور ادیان کی توھین کرنے والوں کے جرم میں برابرسے شریک ہے ۔
ترکی استقامتی اور مزاحمتی گروہوں کے مد مقابل ہے
حجت الاسلام و المسلمین نصراللہ نے ایک دھشت گرد کی جانب سے اپنے معصوم بچوں کو خود کش حملے کے لئے استفادہ کیا جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا: « پوری ملت اسلامیہ اس وحشیانہ اقدام کہ جس میں کم عمر معصوم بچیوں کو خدا و رسول خدا (ص) کے نام پر خود کش حملے کے لئے استعمال کیا گیا مذمت کرے » ۔
انہوں نے ترکی کے فوجیوں کو زندہ جلائے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا : اس کے باوجود کہ ترکی کے فوجی ہمارے مد مقابل ہیں مگر پھر بھی ہم اسلام اور مسلمانوں کے نام پر داعش کے ہاتھوں ان فوجیوں کو زندہ جلائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں ، جیسا کہ اس سے پہلے داعش کے ہاتھوں عراق اور اردن کے فوجیوں کو زندہ جلائے جانے پر مذمت کی تھی ۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری نے کہا: ترکی حکومت نے دیگر ممالک سے زیادہ ، داعش اور دھشت گردوں کی خدمت کی ہے کہ جس کا امریکا اور نے بھی اقرار کیا ہے ۔
داعش کی حکومت کو اسلامی ریاست کا نام دیا جانا ایک سازش ہے
حجت الاسلام و المسلمین نصراللہ نے مزید کہا: مسلمان اور برجستہ افراد میڈیا کے ذریعہ « شدت پسند اسلام »، « اسلامی دھشت گردی » اور « شدت پسند مسلمان گروه » اصطلاحوں کو شفاف کریں اور اس کی حقیقت سے لوگوں کو آگاہ کریں ۔
انہوں نے بعض مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے داعش کی حکومت کو اسلامی ریاست کا نام دیئے جانے کو اسلام کے خلاف سازش کا حصہ جانا اور کہا : اسلام ریاست نامی کوئی چیز نہیں ہے ، البتہ ہاں داعش نامی ایک شدت پسند اور تکفیری گروہ موجود ہے ، جبکہ اسلام ایک ہے اور وہ بھی قران کا اسلام ہے ۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری نے اردن کی فوج پر دھشت گردوں کی فائرنگ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اردن حکومت شهر «الکرک» میں ہونے والے اس سانحہ سے عبرت حاصل کرے اور دھشت گردوں کی حمایت چھوڑ دے ۔
انہوں نے دہشت گردوں کے قبضے سے شام کے شہر حلب کی آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا : حلب کی جنگ دہشت گردوں کے حامیوں کی ایک بہت بڑی شکست اور دہشت گردی کے مقابلے میں استقامتی محاذ کی شاندار فتح ہے لیکن اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ حلب کی جنگ میں کامیابی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ختم ہوگئی ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمین نصراللہ نے یہ کہتے ہوئے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا مغرب کی سازش ہے کہا: پوری تاریخ میں دین اسلام کو اس قدر مسخ کرکے نہیں پیش کیا گیا جتنا پچھلے چند برسوں کے دوران اس کی شبیہ کو بگاڑ کر پیش کیا گیا ہے، ان حالات میں سبھی مسلمانوں کا دینی، تاریخی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ تکفیری گروہوں کے ہر قسم کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کریں کہ تکفیری گروہوں کے اقدامات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
انہوں نے حلب کی آزادی کے بعد مغربی اور عرب ذرائع ابلاغ کی پروپیگنڈہ مہم میں شدت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : العربیہ ، الجزیرہ اور سی این این جیسے نشریاتی ادارے ان یمنی بچوں کی تصویریں جو گذشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے سعودی عرب کے محاصرے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جھوٹے طریقے سے انہیں حلب کے بچوں کے طور پر پیش کررہے ہیں ۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری یہ کہتے ہوئے کہ حلب کی آزادی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا خاتمہ نہیں البتہ حلب کی آزادی سے ان ممالک کو سخت دھچکا لگا ہے جو دہشت گردوں کے ذریعہ شام کی قانونی حکومت کو ختم اور صدربشار اسد کو اقتدار سے ہٹانا چاہتے تھے کہا: دہشت گردوں کی شکست درحقیقت ان کے حامی ممالک کی شکست ہے اور دہشت گردوں کے حامی ممالک کو چاہیے کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت اب ترک کردیں ۔
انہوں نے بحرین کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھرپر آل خلیفہ حکومت کے کارندوں کے حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بحرینی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ صورتحال کو اس نہج پر نہ لے جائے کہ جہاں اس کو پشیمان ہونا پڑے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۱۱۷۱