رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله علوی گرگانی نے آج بدھ کے روز اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر جو مسجد آعظم قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوا ، یوم الله 9 دی سن ۱۳۸۸ شمسی ھجری مطابق ۲۹ دسمبر ۲۰۰۹عیسوی کے عظمیم الشان عوامی اجتماع کی جانب اشارہ کیا اور کہا: دین سے عوام کی والہانہ محبت نے انہیں میدان میں اترنے پر مجبور کیا اور اس عظیم الشان اجتماع سے دشمن مبھوت ہوکر رہ گیا کیوں کہ معاملہ دین کا تھا اور دین کے سلسلے میں کوئی مزاق نہیں کر سکتا ۔
حضرت آیت الله علوی گرگانی نے بیان کیا: دین عظیم المرتبہ ہے ، معصومین علیھم السلام نے دین کو ناموس کے طور پر پیش کیا ہے ، لھذا اگر ملت ایران کو یہ احساس ہوجائے کہ کوئی ان کے دین سے کھلواڑ کر رہا ہے ، کسی نے ان کے دین کی بے احترامی کی ہے تو وہ خود اس کے دفاع میں اٹھ کھڑے ہوں گے ۔
انہوں نے 9 دی سن ۱۳۸۸ شمسی ھجری مطابق ۲۹ دسمبر ۲۰۰۹عیسوی کو فتنہ پرور افراد کی جانب سے دین و انقلاب اسلامی کی بے احترامی اور ھتک حرمت کئے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا: لوگوں کے دین کی توھین اور وہ بھی ماہ محرم میں ، اس عمل سے لوگوں کو بہت تکلیف ہوئی تھی ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے آیت « وَ الْفِتْنَهُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ ...» کی جانب اشارہ کیا اور کہا: قرآن کریم نے سوره بقره کی 191 ویں آیت میں فتنہ کو قتل سے بھی زیادہ خطرناک بتایا ہے ، اس کی بنیاد یہ ہے کہ مقتول کا راستہ اور اس کا مزاج معلوم ہے مگر فتنے کی حدود نا معلوم ہیں ، اس میں حق و باطل میں فرق محسوس نہیں ہوتا اس میں سبھی پس جاتے ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی: اگر انسان کوئی ایسا کام کرے جس سے فتنہ وجود میں آجائے تو اسے سادگی اور آسانی سے کنڑول نہیں کیا جا سکتا ، کیوں کہ دشمنان اسلام اس گندلے پانی سے سوء استفادہ کرنے کی تاک میں لگے رہتے ہیں ، جیسا کہ ائمہ اطهار علیھم السلام نے اس کے وسیلہ بہت اذیتیں برداشت کی ۔
حضرت آیت الله علوی گرگانی نے حضرت امام خمینی(ره) کی پاک نیت کو انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور پیروزی کا سبب جانا اور کہا: انقلاب اسلامی ایران کی حرکت حقائق کی بنیادوں پر استوار تھی ، اگر حضرت امام خمینی(ره) کی نیت میں کھوٹ ہوتا تو یہ انقلاب کامیاب نہ ہوتا ۔
انہوں نے مزید کہا: خدوند متعال نے تمام مشکلات و مصیبتوں کے باوجود حضرت امام خمینی(ره) کی حفاظت کی اور انہیں حیات دی یہاں تک انہیں کے ہاتھوں رھبر معظم انقلاب اسلامی کی بھی تربیت کی ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے بیان کیا: ستمگر بادشاہ رضا شاہ پہلوی کے دور میں ایران میں دین اسلام کی کوئی طاقت نہیں تھی ، کہیں بھی دین کے آثار نہیں تھے ، مگر حضرت امام خمینی(ره) کے انقلاب نے دین کے جسم میں روح پھونک دی اور ملت ایران کو عزت و کرامت کا نیا لبادہ اوڑھا دیا ، خدا نکردہ ہم ایسا کوئی کام نہ کریں کہ مدتوں بعد یہ تمام محنتیں ضائع ہوجائیں ۔
انہوں نے ہوائے نفس انسانوں کی تمام مشکلات کی بنیاد بتایا اور کہا: اگر ہم ہوائے نفس سے دوری کرتے رہے اور احکام خدا کو تمام باتوں کا معیار قرار دیں تو ھرگز مشکلات سے روبرو نہ ہوں گے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۵۸