
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی خبرگان رہبری کونسل کے رکن و امام رضا علیہ السلام کے حرم کے متولی نے اپنی ایک تقریر میں بیان کیا : آیات و روایات سے جو کچھ استفادہ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ہمیشہ اسلام کے پیش نظر ہدایت کرنے والی حکومت رہی ہے ایسی حکومت کہ جو انسان کی ہر لحاظ سے ہدایت و راہنمائی کرسکے۔
انہوں نے اسلامی معاشرے پر شرعی حکومت کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : شریعت میں میں احکام اور ان کے اہداف موجود ہیں؛ احکام جیسے نماز و روزہ و زکات و حج وغیرہ اور ان کے اہداف انسان کی تعلیم و تزکیہ وغیرہ ہیں۔
حوزہ علمیہ خراسان کی مجلس صدارت کے رکن نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انسانی تہذیب کی بنیاد دین داری پر ہونی چاہیے کہا: انسانی تہذیب و تمدن معنویت و دینداری کے بغیر انسانی معاشرے کو انتہائی وحشت ناک بنادیتی ہے اور جس چیز کی انبیاء و واولیاء الہی نے کوشش کی ہے وہ یہ ہے کہ انسان اپنے وجود کے ہر اعتبار سے خلیفت اللہ رہے اور اپنی زندگی آرام و آسائش اور ہدایت کے ساتھ بسر کرے۔
انہوں نے مزید کہا: دینداری کی بنیاد پر تہذیب و تمدن کو بنانے میں حضرت رسول اکرم(ص)کی مکہ سے مدینہ ہجرت اور حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی مدینہ سے مرو کی جانب ہجرت میں ایک الہی راز تھا کہ جس میں جو کچھ بھی پیش آیا سب توحیدی گفتگو اور انسانی ہدایت تھی۔
انہوں نے معنویت کو عصر حاضرکے انسان کی گمشدہ چیز سے تعبیر کیا اور دنیا کے قابل افسوس حالات کو مغربی لوگوں کی بےدینی کی سیاست کا نتیجہ بتایا اور کہا: دنیا کی پہلی اور دوسری عالمی جنگیں ، فسلطین کے بے دفاع مظلوم عوام پر اسرائیل کی ۷۰ سالہ غاصب حکومت اور آج دنیا کی قابل افسوس حالت یہ سب کچھ مغربی بے دینی کا الہی اقدار و سیاست سے ۳۰۰ سال مقابلہ کرنے کا نتیجہ ہے ۔
حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے دنیائے اسلام میں ثقافتی سرگرم افراد کا اہم ترین وظیفہ، معنویت میں غور و فکر قرار دیا اور کہا: امام خمینی (رہ) دنیا میں دینی سیاست کے بانی تھے اور آج اس تحریک کے علم بردار مقام معظم رہبری ہیں، سیاست، دیانت کے ساتھ اسلام واسلامی انقلاب کا بنیادی رکن ہے اور مقام معظم رہبری نے اسی بنیاد پر مغربی جوانوں کو معنویت کے احیاء کے لیے خط ارسال کیا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۶۸/