![آیت الله جوادی آملی](/Original/1395/07/27/IMG14400828.jpg)
رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ ذاریات کی تفسیر میں قوم لوط کے عذاب ہونے اور دوسرے عذاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : فرمایا میں کبھی کبھی عذاب کو اوپر سے نازل کرتا ہوں اور کبھی یہ عذاب خود تم لوگوں کے درمیان پیدا کر دیتے ہیں ، قرآن کریم فرماتا ہے کہ تین قسم کا عذاب ہے ممکن ہے یہ تینوں عذاب ایک ساتھ ظاہر ہوں ، یا آسمان سے عذاب نازل ہوتا ہے کہ گرج اور شہاب سنگ ہے یا دوسرے قسم کا عذاب جیسا کہ زلزلہ ہے اور زمین میں شگاف پیدا ہونا جیسا ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ انعام کی آیت « قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَن یبْعَثَ عَلَیکمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِکمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِکمْ أَوْ یلْبِسَکمْ شِیعًا وَیذِیقَ بَعْضَکم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ کیفَ نُصَرِّفُ الْآیاتِ لَعَلَّهُمْ یفْقَهُونَ»، کی قرات کرتے ہوئے بیان کیا : عذاب کی تیسری قسم داخلی عذاب ہے کہ جو سبھی گرج و شہاب سنگی سے بدتر ہے ، فرمایا ہم تم لوگوں کو ایک دوسرے کا دشمن قرار دینگے اور یہ ایک دوسرے سے اختلاف بھی ایک قسم کا عذاب ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور مفسر نے بیان کیا : یہ پہلی جنگ عظیم و دوسری جنگ عظیم کیا ہے ؟ اگر یہ الہی عذاب ہو تو تمام صاعقہ سے بدتر ہے ، اختلاف جب خود انسان کے ہاتھوں سے ایجاد ہوتا ہے تو وہ تمام عذابوں سے بدتر ہے ، سورہ مائدہ میں فرمایا ہے کہ اگر کوئی عیسائی اور اسرائیلی فکر رکھتا ہو تو اس کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے، یہ تعصب و جبری فکر یا اس کی جیسی فکر یہودی فکر ہے کہ جس میں مسلمان مبتلی ہو گئے ہیں ، اسلامی بات کرتے ہیں اور یہودی فکر کرتے ہیں ، اس وجہ سے کہ حوزہ علمہ میں قرآن کریم ، علم ، عقل ، کلام ، حدیث اور تفسیر متروک ہو چکا ہے ، بعض لوگ اسلامی گفت و گو کرتے ہیں اور ان کی فکر یہودی کی طرح ہے ، بہت سے لوگ ہیں کہ جو اسلامی بات کرتے ہیں اور کانٹ اور ڈکارٹ کی طرح فکر کرتے ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا : ھمیچہ عذاب بجلی کی گرج نہیں ہے ، یہی کہ ایک دوسرے سے دشمنی کریں اور ایک دوسرے پر لعنت و ملامت کریں یہ بھی عذاب ہے ، خداوند عالم بعض گروہ کو دوسرے گروہ کے جان پر ڈال دیتا ہے یہ تیسرا عذاب صاعقہ سے بدتر ہے اور اب ہم امیدا کرتے رہے ہیں شہاد سنگ ائے ؟/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۴۵/