رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے شھر بناب، تهران اور کرمان کے طلاب سے ملاقات میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ مغربی دنیا نے سعودیہ کی حمایت کر کے خود کو رسوا کردیا کہا: سعودیہ نے یمن کو مخروبے میں بدل دیا ، اس کے باوجود مغربی دنیا کی سعودیہ سے حمایت کی بنیاد اس کی مالی توانائی ہے ، وہ آگاہ ہیں کہ سعودیہ انسانی حقوق کے کسی بھی معیاروں کی مراعات نہیں کرتا مگر پھر بھی اس کی حمایت کرتے ہیں ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سماجی پوسٹوں پر موجود افراد برجام پر خصوصی توجہ رکھیں کہا: برجام اچھا اقدام تھا مگر ملک کی تقدیر کو اس سے نہ جوڑا جائے ، ھرگز تصور نہ کریں کہ سب کچھ برجام پر ہی منحصر ہے ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے کہا: اگر ہم رھبر معظم انقلاب اسلامی کے پیش کردہ پرگرام استقامتی اقتصاد پر توجہ کریں اور قومی صلاحتیوں کو بروکار لائیں تو امریکن کی جانب سے برجام ختم ہونے کی صورت میں بھی ہم اپنے پیروں پر کھڑے رہیں گے ۔
انہوں نے بعض میڈیا کی جانب سے برجام کو ملک کی رگ حیاتی ترسیم کئے جانے پر شدید تنقید کی اور کہا : یہ تصور ایک غلط تصور ہے کیوں کہ دشمن اسے ہماری کمزوری فرض کرسکتا ہے ۔
اس مرجع تقلید نے مزید کہا: برجام پر تکیہ کرنا اور پابندیوں کے مقابل ناتوانی کا اظھار بہت بڑی خطا ہے ، اگر چہ برجام بہت اہم سند ہے اور حکام نے اس کے سلسلے میں کافی زحمت اٹھائی ہے مگر یہ تصور کہ ہم اس کے بغیر ملک نہیں چلا سکتے بہت بڑی خطا ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ پوری طاقت کے ساتھ دشمن کا مقابلہ ضروری ہے کہا: قومی سرمایہ اور بینکوں کی تاراجی ملک کی سب سے بڑی مشکل ہے ، اسی بناء پر مظلوموں کو ظالموں کے پنجے سے نجات دلانا ضروری ہے ۔
انہوں نے شام ، یمن اور عراق کی ملتوں سے ایران کی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بڑھتے ہوئے ظلم کو روکنا بہت ضروری ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۴۴