رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں اپنے فرانسیسی ہم منصب جان مارک آیرو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا : ایران کے میزائل پروگرام کا جامع ایٹمی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا : سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس میں بیلسٹک میزائلوں کا ذکر کیا گیا ہے اور تہران اس سلسلے میں اپنا موقف پہلے ہی واضح کر چکا ہے۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا : ایران کے دفاعی پروگرام کا سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ایران اپنے دفاع میں کسی سے اجازت لینے کا محتاج نہیں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا : تہران نے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے تمام وعدے پورے کر دیئے ہیں تاہم امریکہ بدستور ایٹمی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی پر فرانس کے وزیر خارجہ نے تشویش کا اظھار کیا ۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے سات ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کو کھلا امتیازی سلوک کا مظہر قرار ریتے ہوئے اس فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ جین مارک آئرو نے منگل کے روز تہران میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا : ویزے پر پابندی لگا کر امریکہ میں امن کی برقراری اور دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے امریکی صدر ٹرمپ کے یکطرفہ اقدامات بالکل غلط اور بے موقع ہیں۔
انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جو ایرانی فرانس آنا چاہیں گے ان کا ملک انھیں ویزے جاری کرنے میں سہولتیں فراہم کرے گا کہا : اس اقدام کا مقصد فرانس میں ایرانی سیاّحوں کی تعداد بڑھانا ہے۔
انھوں نے ایران اور فرانس کے درمیان بینکنگ سے متعلق پائے جانے والے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایران میں فرانسیسی بینکوں کا سرگرمیوں سے گریز، ان پابندیوں کی بناء پر ہے جو ماضی میں امریکہ نے ان بینکوں پر عائد کیں اور یہ بینک اب کافی محتاط ہو گئے ہیں تاہم ایران میں فرانسیسی بینکوں کی سرگرمیوں کے بارے میں اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا : ان کا ملک، ایٹمی معاہدے کے خلاف کسی بھی کوشش کے خلاف ہے اور وہ اس سمجھوتے پر عمل درامد کے سلسلے میں ہر طرح کے ایسے اقدامات کا مقابلہ کر رہا ہے کہ جن سے اس معاہدے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے مشرق وسطی خاص طور سے شام کی صورت حال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور تاکید کے ساتھ کہا : وہ وقت آگیا ہے کہ علاقے کے طاقتور ممالک، مذاکرات اور مشترکہ تعاون کے ذریعے بدامنی کا مکمل خاتمہ کر دیں۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ۵۵۱