رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے پیر کی رات شہر قم میں تاکید کے ساتھ کہا : حکومت امریکہ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں ایران کی جانب سے ڈیڑھ برس کے اندر ایک لاکھ سیپریٹیو ورک یونٹ (SWU) افزودگی کی شکل میں دیا جائے گا جبکہ ایٹمی معاہدے سے قبل ایران کی جانب سے افزودگی کی یہ شرح صرف نو ہزار(SWU) تھی ۔
ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے آغاز سے ہی حکومت امریکہ کی جانب سے دباؤ اور خلاف ورزی کا یہ سلسلہ ایسی حالت میں جاری ہے کہ آئی اے ای اے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی متعدد رپورٹوں میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے دائرے میں اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے۔
گروپ پانچ جمع ایک کے دیگر رکن ملکوں کے برخلاف امریکہ کی ٹرمپ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایٹمی معاہدہ اب تک کا بدترین معاہدہ ہے۔
دوسری جانب ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے بھی پیر کی رات ایک بیان میں تاکید کے ساتھ کہا : اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی معاہدوں پر کاربند ہے اور وہ اپنے برحق اصول سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گا۔
انھوں نے کہا : ایران، نہ تو دشمنوں کی ہنسی پر کوئی خوشی محسوس کرتا ہے اور نہ ہی ان کی دھمکیوں سے وہ مرعوب ہوگا۔/۹۸۹/ ف۹۳۰/ ک۲۹۴