
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی نے کہا : ثقافتی انقلاب کے ذریعے معاشرہ کو دشمن کی طرف سے نرم جنگ کے مقابلہ میں محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے اپنی گفت و گو میں بیان کیا : استکبار کا شیوا رہا ہے کہ جاھلیت کا پرچار کر کے قوموں کو غلامی کی زنجیر میں جکڑ دے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : خبری اور دوسرے انقلابی ذرائع ابلاغ کے ذریعے صحیح معلومات دے کرمعاشرہ کی علمی و فکری طاقت کو زیادہ کیا جا سکتا ہےاور استکبار کے پروپگینڈوں کو ناکام بنا کر معاشرہ کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
حوزہ علمیہ مشہد مقدس کے مشہور استاد نے اسلام دشمن چینل کی طرف سے اسلام و مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جا رہی افواہ و غلط مطالب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : آج مڈل ایسٹ میں سات ہزار سٹلائیٹ چینل اور سینکڑوں کے حساب سے فارسی زبان میں مختلف چینل شبھات، حقائق کو پنھان کرنے ، باطل کو حق بنا کر دکھانے اور حق کو باطل بنا کر دکھانے کے چکر میں ہیں اور ایسے حالات میں نابرابر جنگ کے مقابلہ میں انقلابی ذرائع ابلاغ کا کام مشکل سے مشکل تر ہے۔
انہوں نے سامراجی میڈیہ کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہا : سامراجی ذرائع ابلاغ کی بادشاہت جھوٹی افواہوں کے ذریعے حقائق کو لوگوں سے دور کرنے کے چکر میں ہے اور ان حقائق کا واضح کرنا، شبھات کو دور کرنا اور عوام کو ایسی جنگ میں کامیابی کے ساتھ حقایق سے آشنا کرانا انقلابی ذرائع ابلاغ کا وظیفہ ہے۔
سید ابراھیم رئیسی نے بیان کیا : لوگوں کے اعتماد کی پشت پناھی انقلاب اسلامی نے کی اور ذرائع ابلاغ کو اس حساس مسئلہ کی حفاظت کرنی چاہئے ۔
انہوں نے تاکید کی : انقلابی ذرائع ابلاغ ایسے میدان میں جنگ لڑ رہے ہیں کہ جہاں پر وہ افراد جو علم و عمل کے علمبردار بن کر ملتوں کے درمیان جھالت کو پھیلا رہے ہیں۔ اور ایسے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے حقائق کو واضح کرنا، بصیرت کا پیدا کرنا اور صداقت کو نیوز میں رواج دینے سے دشمن کے پروپگینڈوں سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
مجلس خبرگان رھبری کے اس اعلیٰ رکن نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: جو چیز انقلابی ذرائع ابلاغ کو اسکتبار کے ذرائع ابلاغ پر برتری دیتی ہے وہ حقیقت اور خدا کو تلاش کرنے والی فطرت ہے؛ انقلاب اسلامی کا پیغام بشریت کی فطرت کے مطابق ہے جو انقلاب کو جادوان بناتی ہے۔
انہوں مناسب وقت اور موقعیت کی شناخت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: توابین نے ۶۱ ہجری میں بہت عظیم کام انجام دیا اور بہت سارے ان میں سے شہید ہو گئے لیکن کیونکہ وہ مناسب وقت کو پہچاننے میں اشتباہ کے مرتکب ہوئے اس لئے سید الشھداء کے ۷۲ اصحاب جیسی تأثیر گذاری نہیں رکھتے تھے۔
حوزہ علمیہ صوبہ خراسان کی کمیٹی کے اعلیٰ رکن نے غربی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انقلابی ذرائع ابلاغ کی جنگ کو حقیقی جنگ کے ساتھ تشبیہ دیتے ہوئے کہا: ذرائع ابلاغ کا ایک اصلی کام معاشرہ میں معلومات کو فراہم کرنا اور قدرت تحلیل کو زیادہ کرنا ہے، امام خمینیؒ نے اس قدرت تحلیل کو ایرانی معاشرہ میں ایجادہ کیا ہے اور انقلاب اسلامی کو اسی قدرت تحلیل کے سائے میں وجود میں لائے اور آج رھبر معظم انقلاب بصیرت افزائی کی وجہ سے امام راحلؒ کے اس راستے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آخر میں آستان قدس رضوی کے متولی نے ثقافتی اقدامات پر تاکید کرتے ہوئے کہا: ہر کام میں ذرائع ابلاغ کو مد نظر رکھنا چاہئے اور آج کے دور میں یہ چیز ایک ضرورت بن چکی ہے جو کہ انقلاب کی مصنوعات اور خدمات کا پرچار کر رہی ہے اور ہرگز یہ چیز اخلاص کے ساتھ منافات نہیں رکھتی ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۹۶/