رسا نیوز ایجنسی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تفتان بارڈر پر زائرین کو درپیش مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس مسئلہ کے مستقل اور فوری حل کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کوئٹہ سے بذریعہ سڑک ایران سفر کرنے والے زائرین کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں، اس معاملے سے حکومت کی دانستہ لاتعلقی اور غفلت زائرین کے اضطراب میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
تفتان میں رہائش اور کھانے کے نام پر لوٹ مار کرنے والوں کی اجاری داری قائم رکھنے کے لئے زائرین کو خود ساختہ مشکلات میں الجھایا جا رہا ہے، جس پر پاکستان کے پانچ کروڑ اہل تشیع سراپا احتجاج ہیں۔ سکیورٹی کے نام پر زائرین کے قافلوں کو کئی کئی دن تفتان بارڈر پر روک لیا جاتا ہے، جس کے باعث بچوں، بزرگوں اور خواتین کو شدید اذیت جھیلنا پڑتی ہے۔ بارڈر پر دکاندار اشیائے خورد و نوش کئی گنا مہنگے نرخوں پر فروخت کرتے ہیں۔
مناسب رہائشی سہولیات نہ ہونے کے باعث خواتین و بچوں کو اکثر اوقات کھلے آسمان تلے کئی کئی دن اور راتیں گزارنی پڑتی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے ایسی پالیسی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا، جس کے تحت تفتان بارڈر پر زائرین کے قیام کو چند گھنٹوں تک محدود کیا جائے، تاکہ انہیں تفتان بارڈر پر کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔
زیارت امام رضا علیہ السلام سے واپس آنے والے زائرین کو تفتان سے کوئٹہ تک محفوظ سفری سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰