رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران کے عارضی امام جمعہ آیت الله محمد امامی کاشانی نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں جو سیکڑوں نمازیوں کی شرکت میں مصلائے امام خمینی(رہ) تہران میں منعقد ہوئی ، خبرگان رھبر کونسل کے اراکین کی رھبر معظم انقلاب اسلامی سے ہونے والی ملاقات کا تذکرہ کیا اور کہا: خبرگان رھبر کونسل کے دوش پر بہت بڑی ذمہ داری ہے اور وہ ولی امر مسلمین کی شناسائی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: شهادت امام حسن عسکری (ع) کے بعد حضرت مهدی(عج) منصب امامت تک پہونچے اور آپ کی غیبت صغری کے ایام میں عثمان بن سعید، محمد عثمان بن سعید، ابوالقاسم حسین بن روح و علی بن محمد سمری نامی چہار نائب خاص تھے جنہوں نے تقریبا ستر سال تک حضرت کی نیابت کے فرائض انجام دئے ۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے مزید کہا: غیبت صغری کے بعد غیبت کبری کا آغاز ہوا ، آنحضرت(عج) نے اپنے آخری نائب سے فرمایا کہ تمھارے انتقال کے بعد نیابت خاصہ کا زمانہ ختم ہوجائے گا اور نیابت عامہ کا زمانہ شروع ہوگا اور اس زمانے میں کوئی بھی میری ملاقات کا دعوا نہیں کرسکتا ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ غیبت کبری کے زمانے میں نائب خاص کا منصب نائب عام کے حوالے ہے کہ جو آج کے زمانے کے عادل فقھاء ہیں کہا: خبرگان رھبر کونسل کی ذمہ داری فقط فقاہت ، مجتهد جامع الشرائط ، عدالت اور تقوا کی شناسائی نہیں ہے بلکہ ان تمام شرطوں کے ساتھ ساتھ تدبیر ، پروگرامنگ، دنیا کے حالات پر نگاہ ، معاشرے سے آشنائی ، دشمن سے آگاہی اور عوام کی بخوبی معلومات پر نگاہ رکھنا ہے ۔
آیت اللہ امامی کاشانی نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں ملت ایران کی دینی اور ثقافتی قدرت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ہمارے معاشرے میں ایسے جوان موجود ہیں جن کی دنیا میں مثال موجود نہیں ہے ۔
انہوں نے انقلاب اسلامی کی پیروزی کے بعد ایرانی معاشرے میں رونما ہونے والی علمی ترقی اور دیگر کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران کو تمام کامیابی اور ترقی ولایت فقیہ کے زیر سایہ ملی ہیں ۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے عوامی مشکلات کی بہ نسبت تشویش ، معاشرے خصوصا جوانوں کی ثقافتی صورت حال پر نگاہ ، قوم کی معیشت پر توجہ ، جوانوں کے روزگار اور اقتصادی مسائل پر فکر رھبر معظم انقلاب اسلامی کی خصوصیتوں میں سے ہے کہا: آپ کا کہنا ہے کہ قوم کے اقتصادی مسائل اور ان کی مشکلات کے حل کا درد رکھنا ضروری ہے ۔
آیت الله امامی کاشانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ طولانی مدت پروگرام بنانے پر قناعت نہ کی جائے بلکہ ان کو جامہ عمل پہنانے کی کوشش کی جائے تاکہ قوم اپنی زندگی اور اپنے کاروبار میں اس کے آثار دیکھ سکیں کہا: معاشرے کی ہدایت کی ذمہ داری وہ لے جو اس کی لیاقت رکھتا ہو اور خبرگان رھبر کونسل اس حقیقت کی پاس دار ہے ۔
انہوں نے ملت ایران میں موجود استقامتی ثقافت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: استقامت اور پائداری پر مبنی یہ وہی ثقافت ہے جو آل سعود کے بہیمانہ ، مجرمانہ اور ظالمانہ جرائم کے خلاف یمن میں ہے اورعراق میں داعش کے مد مقابل نمایاں ہے ۔
آیت اللہ امامی کاشانی نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی ممالک کے بعض حکمراں دشمنوں اور صہیونیوں کے ساتھ ہیں کہا: ہمارے پاس دینی اور الہی طاقت اور قدرت ہے جس کے ذریعہ ہم دشمن کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا سکتے ہیں ہمیں اللہ تعالی کی ذات پر بھروسہ ہے جبکہ ہمارے دشمنوں کو امریکہ اور اسرائیل پر بھروسہ ہے ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰ / ک۶۹۵