رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی اصفھان سے رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے آج صبح مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر ہونے والی تفسیر قران کریم کی نشست میں کہا: پیغمبر اکرم (ص) کو قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کا مکمل اختیار حاصل ہوگا ۔
انہوں نے شفاعت کی گفتگو کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا: شفاعت شیعہ مذھب کے ارکان میں سے ہے اور قران کریم میں اس سلسلے میں کافی آیتیں موجود ہیں جس نے شفاعت کی متعدد بار تصدیق کی ہے نیز اهل بیت(ع) سے منقول روایات اور زیارتوں میں شفاعت کے مختلف معانی کی تشریح کی گئی ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا: شفاعت کے چھار معنی ہیں اور تمام معنی صحیح اور منقولہ روایات کے مطابق ہیں ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے سوره نساء کی ۶۴ ویں آیت «...فَاستَغفَرُواللهَ وَاستَغفَرَلَهُمُ الرَّسُولُ...» کی جانب اشارہ کیا اور کہا: قیامت کے دن گناہگاروں کے حق میں پیغمبر اسلام(ص) اهل بیت اطھار (ع) اور بزرگان دین کی دعائیں قبول ہوں گی اور انہیں عذاب جہنم سے نجات ملے گی ۔
انہوں نے مزید کہا: سوره ضحی کی ۵ ویں آیت « وَ لَسَوفَ یُعطِیکَ رَبُّکَ فَتَرضَی» کی تفسیر میں موجود روایات میں آیا ہے کہ مرسل آعظم اپنا سر سجدے میں رکھیں کر خداوند متعال سے یہ کہیں گے کہ خدایا میری امت سے اپنے عذاب کو دور رکھ اور خداوند متعال بھی اپنے حبیب کے جواب میں کہے گا کہ میرے حبیب آپ جس کی بھی چاہتے ہیں اس کی شفاعت کرئے اور اسے اپنے ساتھ جنت میں لے جائے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: علامہ طباطبائی رہ نے تفسیر المیزان میں فرمایا کہ میں سوچ نہیں سکتا کہ رسول اسلام خود بہشت میں جائیں اور اپنی امت کے جہنم میں جانے پر راضی ہوں ۔
انہوں نے زیارت جامعه کبیره کے کلمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امام هادی(ع) نے اس میں فرمایا کہ «بِکُم فَتَحَ اللهُ وَ بِکُم یَختِم» کہا: شفاعت کے دوسرے معنی دنیا و آخرت میں الھی رحمتوں کے نزول میں حجت الهی کا واسطہ ہونا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے کہا: جس طرح روشنی کے لئے لائٹ پیدا کرنے میں مختلف وسائل کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح خداوند متعال اپنے مادی اور معنوی فیوضات حجت الهی کے ذریعہ انسانوں تک پہونچاتا ہے ، اس دوران اگر کوئی نعمت ہم تک پہونچتی تو وہ امام عصر(عج) کے واسطے سے ہم تک پہونچتی ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایرانی حکمراں مراجع تقلید کے مطالبات کی تکمیل نہیں کرتے کہا: جس طرح عصر حاضر میں لوگ اپنی مشکلات مراجع تقلید سے بیان کرتے ہیں اسی طرح قیامت کے دن اہل محشر اهل بیت(ع) سے اپنی مشکلات بیان کریں گے اور حجت الهی کو اپنا شفیع قرار دیں گے ۔
انہوں نے ائمہ معصومین (ع) سے منقول روایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: شفاعت کے تیسرے معنی واسطہ قرار دینا ہے ، اور روایتوں میں آیا ہے کہ قیامت کے دن پیغمبر اکرم (ص) کبھی جہنم کے قریب جائیں گے اور وہاں سے لائق افراد کو نجات دلائیں گے اور خداوند متعال بھی ان افراد کے حق میں رسول اسلام(ص) کی شفاعت قبول کرتے ہوئے انہیں جہنم کی آگ سے نجات دے گا ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب (ع) منقول روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: آپ اپنے مکمل وجود کے ساتھ محشر کو اختیار میں لیں گے اور شیعوں کی پیشانی پر مہر ولایت لگائیں گے نیز شیعوں کو آب حوض کوثر سے سیراب کریں گے اور انہیں بہشت میں لے جائیں گے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شفاعت کے چوتھے معنی مکمل اختیار ہے کہا: قیامت کے دن محشر کے بیچ و بیچ ایک منبر رکھا جائے گا ، اس کے آخری زینہ پر مرسل آعظم تشریف فرما ہوں گے اور اس کے دوسرے زینہ پر امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب (ع) بیٹھیں گے ، اسی ھنگام بہشت اور جہنم کا موکل آئے گا اور رسول اسلام کو بہشت و جہنم کی چابھیاں دے کر کہے گا کہ آپ کو مکمل اختیار حاصل ہے ، رسول اسلام بھی ان چابھیوں کو حضرت علی(ع) کے حوالے کر کے فرمائیں گے تمھیں مکمل اختیار حاصل ہے کہ جو لائق بہشت ہے اسے بہشت میں لے جاو اور جو نالائق ہے اسے جہنم میں ڈال دو ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے مزید کہا: شفاعت کے چاروں معنی عقل و روایت اور آیات قران کریم کے مطابق ہیں نیز واضح رہے کہ شفاعت کا مطلب دوسروں کے حقوق کی تضییع نہیں ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۸۲۷