‫‫کیٹیگری‬ :
10 August 2017 - 13:36
News ID: 429409
فونت
حضرت آیت الله حسین مظاهری نے پیش کیا ؛
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے الہی تقدیر پر تسلیم و رضا کے مراتب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا : تسلیم و رضا کے مقام تک پہوچنے کی اصلی ذرایع گناہ کے انجام سے عملی طور پر دوری ہے ۔
 آیت الله حسین مظاہری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیرالمؤمنین (ع) میں منعقدہ قرآن کریم کے اپنے تفسیری جلسہ میں بیان کیا : جو شخص عقیدہ و عمل کے لحاظ سے پروردگار کے سامنے تسلیم نہ ہو وہ کفر سے متاثر ہو گیا ہے ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی تفسیر کو جاری رکھتے ہوئے ایک سو اکتیسویں آیت «إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِینَ» میں بیان ہوا ہے اس کی تلاقت کرتے ہوئے وضاحت کی : گذشتہ جلسہ میں بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام تسلیم و رضا کے مقام تک پہوچ چکے تھے کیوںکہ خداوند عالم نے ان کے مقدر میں جو لکھا تھا اس پر سو فیصد راضی تھے ؛ حضرت ابراہیم علیہ السلام تسلیم و رضا کے جس مقام پر پہوچ گئے تھے وہ اعلی و بلند مقام ہے جہاں ایک عام انسان بھی اپنے عمل کے ذریعہ پہوچ سکتا ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : پروردگار عالم کے سامنے تسلیم ہونا مختلف مراتب میں تقسیم ہوتا ہے ؛ تسلیم کا پہلا مرحلہ عقیدتی اعتبار سے تسلیم ہونا ہے یعنی انسان کو یقین ہونا چاہیئے کہ پروردگار عالم جو کام بھی انجام دے رہا ہے سو فیصد صحیح اور مصلحت کے مطابق ہے ؛ خداوند عالم اپنے تمام بندوں کے ساتھ رحمت کرتا ہے اور جو کام بھی اپنے بندوں کے لئے انجام دیتا ہے وہ سو فیصد مصلحت کے مطابق ہے ؛ پروردگار عالم عالمان کا عالِم ہے اور ہر کام کو انجام دینے کی قدرت رکھتا ہے ، اگر کوئی شخص تسلیم ہونے کے اس مرحلہ پر یقین نہ رکھتا ہے تو وہ عقیدہ کے اعتبار سے کفر سے متاثر ہو چکا ہے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : پروردگار عالم کے سامنے تسلیم ہونے کے مراتب کا دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ شعار اور دعوا کے لحاظ سے مدعی ہوں کہ خداوند عالم کے سامنے تسلیم ہیں ؛ زبان سے شکر کرنا اور الحمد للہ کا کہنا یعنی خداوند عالم کے مرضی کے سامنے تسلیم ہونا ہے ؛ پروردگار عالم کے سامنے عقیدتی و شعاری مرحلہ میں تسلیم ہونا تمام انسانوں کو ہونا چاہیئے اور اگر کوئی ایسا نہیں کرتا ہو تو وہ کفر میں گرفتار ہوا ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے وضاحت کی : پروردگار عالم کے سامنے تسلیم ہونے کے مراتب کا تیسرا مرحلہ یہ ہے کہ عمل میں تسلیم ہونا ہے ؛ اس مرتبہ پر پہوچنا جو بہت سخت و مشکل ہے جو عبادات و مختلف اعمال کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے ، وہی تسلیم و رضا کا مقام پے ؛ رسول اکرم (ص) کے علاوہ تمام انبیاء میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو منتخب ہونا خداوند عالم کے مرضی کے سامنے اپنے عمل میں تسلیم ہونے کی وجہ سے ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : مشہور و معروف عرفای میں سے ایک نے بیان کیا ہے کہ ایک روز کربلا میں بہت زیادہ گرمی تھی اس وقت ایک درخت کے نیچے فرش بچھا کر بیٹھے تھے اور خداوند عالم سے خطاب ہو کر عرض کی کہ الہی رضاً برضاک، صبراً علی بلاک ، یہ جملہ میری زبان پر آیا ہی تھا کہ فورا اس کے بعد ایک شہد مکھی کا چھتہ میرے سر پر گرا اور یہ شہد کی مکھیوں نے بری طرح مجھے کاٹا ، اس مصیبت کے بعد بھی ہم نے یہ جملہ اپنی زبان پر جاری کیا اور اس کے معالجہ کے لئے اسپتال کی طرف چل پڑے ، اسپتال کے راستے میں میری گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا جس میں میرا پیر بھی ٹوٹ گیا ، جب میرا پیر ٹوٹا تب بھی میں نے کہا الہی رضاً برضاک، صبراً علی بلاک ، جب ہم اسپتال میں پہوچے تا کہ میرے ٹوٹے ہوئے پیر کا اعلاج کر سکوں تو اسپتال کےڈاکٹروں نے کہا کہ بیہوش کرنے والا دوا ختم ہو چکا ہے لہذا بغیر بیہوش کئے ہوئے آپ کے ٹوٹے پیر کا اعلاج کرنا ہوگا جب اس طرح اعلاج کرنے لگے تو پھر مجھ سے یہ جملہ الهی رضاً برضاک، صبراً علی بلاک نہیں کہا گیا تب مجھے اندازہ ہوا کہ میں اپنے قول میں صادق نہیں تھا ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ اہل بیت علیہم السلام تسلیم و رضا کے اعلی منازل پر فائز تھے بیان کیا : توسل و آنسوں بہانے کے وقت خداوند عالم سے تسلیم و رضا کے مقام تک پہوچنے کی حاجت طلب کریں ؛ علامہ طباطبائی کہتے تھے کہ میرے استاد علامہ قاضی ہمیشہ اس مقام کو حاصل کرنے کے لئے ہم لوگوں کو سفارش کرتے تھے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں کہا : مقام تسلیم و رضا تک پہوچنے کا اصلی وسیلہ یہ ہے کہ زندگی میں گناہ انجام نہ پائے ؛ اگر کوئی تسلیم و رضا کا ضعیف درجہ بھی حاصل کر سکے تو آخرت میں امام حسین علیہ السلام اور حضرت زینب سلام اللہ کے ساتھ محشور ہوگا اور برزخ میں آئمہ اطہار علیہم السالم سے استفادہ کرے گا ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۰۷/ 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬