رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیتالله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ قمر کی ابتدائی آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : سورہ مبارکہ قمر مکہ میں نازل ہوا اور سق القمر واقعہ سے شروع ہوا ، یہ واقعہ فعل ماضی سے یاد کیا گیا ہے اور اس معنی میں نہیں ہے کہ یہ واقعہ آئندہ پیش نہیں آئے گا اور شق القمر کا ہونا ھمیشہ ہے لیکن اس کے جزئیات کے سلسلہ میں مختلف قول بیان ہوئے ہیں ۔
انہوں نے آیت «فی یوم نحس مستمر» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : نحس روز جو کہ زید کے لئے نحس تھا اس زمانہ کے پیغمبر اور مومنین کے لئے کہ کافروں پر ہو رہے عذاب کا مشاہدہ کیا خوشی کا دن تھا ، ایک شخص امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ آج کا دن نحس تھا کیونکہ آج مجھ کو نقصان ہوا ہے تب حضرت نے فرمایا کہ تمہارا تو یہاں آنا جانا ہے تم ایسی بات کیوں کرتے ہو روز نحس نہیں ہوتا ہے اور اپنے گناہ کو روز پر تحمیل نہ کرو ۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے نہج البلاغہ کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : وہ منجم کہ جس نے امام علی علیہ السلام سے کہا تھا کہ جنگ میں نہ جائے کیونکہ جنگ میں شکست ہوگی تو امام علی علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ پھر ہمارے دشمن کے لئے نحس نہیں ہے کیونکہ وہ بھی زمان اس نظر سے کہ زمان ہے ذاتا اثر نہیں رکھتا ہے ، کبھی ایک وقت ایسا ہے کہ قرآن کریم کے نزول یا اهل بیت (ع) کے آثار ایک زمان یا مکان میں واقع ہوتے ہیں اور اس زمان و مکان کو متبرک کرتے ہیں لیکن یہ کہ زمان و مکان ذاتی اعتبار سے نحس ہو صحیح نہیں ہے ، شہدا کے دفن کی وجہ سے زمین کا وہ حصہ متبرک ہو جاتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۰۵/