![آیت الله محمد جواد فاضل لنکرانی](/Original/1396/02/08/IMG15253049.jpg)
رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور شیعہ عالم دین اور مرکز فقهی ائمہ اطهار(ع) کے سربراہ آیت الله محمد جواد فاضل لنکرانی نے گذشتہ روز مرکز فقهی ائمہ اطهار(ع) مشھدس مقدس کے طلاب و محققین سے ملاقات میں طلاب کو اخلاق و تقوی الھی کی دعوت دی اور کہا: آج ھر دور سے زیادہ ہمارے معاشرے کو اسلامی اخلاق کی ضرورت ہے ، اگر معاشرے میں متقی و پرھیزگار علماء موجود ہوں تو معاشرہ بھی متقی و پرھیزگار تربیت پائے گا اور اگر معاشرے متقی و پرھیزگار علمائے کرام سے خالی ہوگا تو معاشرہ بھی گمراہیوں کا شکار ہوجائے گا ۔
سرزمین ایران کے مشھور شیعہ عالم دین نے اپنی بات کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے طلاب کو دنیا خصوصا اسلامی جمھوریہ ایران کے سیاسی مسائل میں مشارکت کی تاکید کی اور کہا: یہ بات واضح اور روشن ہے کہ ہر طالب علم اپنے دور کے سیاسی مسائل اور انقلاب اسلامی ایران کی بہ نسبت حساس ہو، ایک طالب علم ھرگز یہ نہیں کہ سکتا کہ « اہم نہیں کہ ملک کا صدر جمھوریہ کون بنے گا یا کتنے لوگ الیکشن میں شرکت کریں گے » اس طرح کی باتیں حوزہ علمیہ میں منسوخ ہیں ۔
آیت الله فاضل لنکرانی نے واضح طورسے کہا: نظام اسلامی جس قدر بھی موثر، مستحکم اور مفید ہوگا لوگ اتنا ہی دیندار ہوں گے ، موجودہ زمانے میں دین اور نظام اسلامی کے اٹوٹ رابطے سے انکار اور چشم پوشی ناممکن ہے کیوں کہ اگر ہم دین کی بقا چاہتے ہیں تو نظام اسلامی کی تقویت ضروری ہے ۔
انہوں نے یاد دہانی کی : ممکن ہے بعض یہ کہیں کہ اگر انقلاب اسلامی نہ ہوتا تو کیا لوگ بے دین ہوجاتے ؟ کیوں نہیں دین ہوتا ، مگر وہ دین کہاں اور امام خمینی(ره) ، مراجع تقلید اور رهبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای کے بدست دیا ہوا دین کہاں ! وہ دین کہ جس میں لوگ فقط اپنی نمازیں ادا کریں اور دین کے نام پر دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے غافل ہوں وہ دین ، دین نہیں ہے ۔
مرکز فقهی ائمہ اطهار(ع) کے سربراہ نے تاکید کی : امام خمینی(ره) نے ہمیں سکھایا کہ ہم دین اسلام کے حقیقی دشمن اور اس تحریف کرنے والوں کو بخوبی پہچانیں ، وہ یہ نہ سوچیں کہ حوزہ علمیہ درس و بحث میں مصروف ہے اور وہ اپنی فعالیتوں میں آزاد ہیں کیوں کہ آج دین کے نام پر انجام پانے والی تمام فعالیتوں پر دشمن کی نگاہ ہے اور اس نے اس کے خلاف پروگرام بنا رکھے ہیں ، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ، آپ سوشل میڈیا میں دیکھیں کہ دین ، خدا و رسول اور آئمہ طاھرین کی کس طرح توھین کی جارہی ہے ، ان حالات میں کون ان مقدسات کا دفاع کرے گا ؟ کیا اس سلسلے میں طلاب کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ؟
آیت الله فاضل لنکرانی نے مزید کہا: انقلاب اسلامی اور ایران کی حکومت اسلامی کے 38 سال گزرجانے باوجود دشمن اب بھی خاموش نہیں ہے اور ہم پر حملہ رو ہے نیز مختلف طریقے سے جوانوں کو بہکانے میں مصروف ہے ۔
انہوں نے بیان کیا: ہم نظام اسلامی کے زیر سایہ دشمن سے ڈٹ کر مقابلہ کر سکتے ہیں ، آج یہ حکومت اسلامی مدافعان دین اور شیعوں کی تکیہ گاہ ہے ، لہذا طلاب اور علماء اسے اپنی خدمت کا بہترین موقع سمجھیں ۔
آیت الله فاضل لنکرانی نے آخر میں ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: الیکشن بہ نسبت حساس رہئے ، پرکھئے کہ دین اور عقل کا آپ سے کیا مطالبہ ہے ، آپ اور آپ کے خدا کے درمیان کیا بیت رہی ہے ، کن چیزوں سے لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری ہے ، دوستی اور دشمنی کو کنارے رکھ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں کیوں کہ علماء پارٹی بازی سے دور اور خدا سے نزدیک ہیں ، آپ یہ دیکھیں کہ حکومت میں آنے والے قوم کے لئے مفید ہیں یا نقصان دہ ، وہ عوامی مشکلات کے حل کی توانائی رکھتے ہوں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۷۳۳