رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ قمر کی آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے ماہ مبارک شعبان کے برکتوں کی طرف اشارہ کیا : دعا افتتاح امام زمانہ عج کے ذریعہ ہم لوگوں تک پہوچا ہے ، اہل بیت علیہم السلام نے ہم لوگوں کو صرف خوف کے ساتھ تربیت نہیں کی ہے ، یہ ہمارا فکر ایک طرح کا فریب ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : دعای افتتاح میں امام عصر (عج) نے ہم لوگوں کو کہا ہے کہ یہ ماہ مبارک رمضان ہے اور اس میں خداوند عالم نے ہم لوگوں کو اپنا مہمان بنایا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : امام زمان (عج) اس مناجات میں فرماتے ہیں کہ اے خداوند عالم میں چاہتا ہوں کہ تمہارے لئے ناز کروں ؟ اب کس طرح ناز کروں ؟ یہ غیر وحی سے نہیں آیا ہے ؟ کہاں سے اس کو حاصل کیا ہو ؟ اپنے جد کے کلام سے ، مناجات شعبانیہ کے وسیع حصہ میں خداوند عالم سے ناز کرنے کا مناجات ہے ، اس مناجات میں خداوند عالم سے کہتے ہیں کہ اے خداوند عالم اگر قیامت کے روز ہم سے سوال کروگے کہ کیوں گناہ کیا تو میں پوچھونگا کہ کیوں مجھے معاف نہیں کیا ؟ اس کی ہم لوگوں کو اجازت دی ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : اس طرح کے جملات غیر معصوم بیان نہیں کر سکتا ، اور جو دائم مغفرت کے لئے دعا کرتا ہے ہمیشہ مناجات کرتا ہے وہ مناجات شعبانیہ میں بیان کر سکتا ہے کہ کیوں مجھے معاف نہیں کیا ۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے بیان کیا : ذات اقدس الہی کمین میں ہے ، «ان ربک لبالمرصاد» اس کا کیا معنی ہے ؟ اس یہ معنی ہے کہ خداوند عالم مومن کے کمین میں ہے تا کہ اس کو قید کرے اور کافر کے کمین میں ہے تا کہ اس کی غلطی کو پکڑے ، ذات قدس الہ مومن کے کمین میں ہے تا کہ نہ گرے اور کافر کے کمین میں ہے تا کہ اس کو جال میں پھنسائے ، یا رحیم کے عنوان سے کمین میں ہے یا منتقم کے عنوان سے کمین میں ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۵۳/