‫‫کیٹیگری‬ :
13 May 2017 - 23:58
News ID: 428048
فونت
حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری:
کراچی میں بیت آئمہ مساجد و علماء امامیہ اور ایم ڈبلیو ایم کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دہشتگردوں کی میڈیا میں ہیرو بنا کر پیش کرنا شہداء کے خون سے غداری ہے، شیعہ نوجوانوں کو سیاسی دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمارے لاپتہ افراد کو فوراََ بازیاب کرایا جائے۔
پریس کانفرنس

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ آئمہ جمعہ و جماعت کی نمائندہ تنظیم بیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ کے زیر اہتمام مسجد و امام بارگاہ علی رضاؑ، ایم اے جناح روڈ کراچی میں نظریہ پاکستان و امام مہدیؑ سمینار کا انعقاد ہوا، جس میں علماء کی کثیر تعداد شریک تھی۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ نظریہ پاکستان ارض پاک کی اساس اور ظہور امام مہدیؑ پر یقین ایمان کا حصہ ہے، وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں اور ایمان پر کسی وار کو برداشت کیا نہیں کیا جائے گا۔

سمینار کے اختتام پر بیت آئمہ مساجد و علماء امامیہ اور مجلس وحدت مسلمین نے مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علامہ عباس کمیلی،علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ نثار قلندری، علامہ احمد اقبال، علامہ نعیم الحسن، علامہ علی کرار نقوی، علامہ باقر زیدی اور علامہ مختار امامی سمیت علماء کرام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دہشتگردوں نے ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے وطن کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں، اسکولوں کے معصوم بچے بھی ان کی بربریت سے محفوظ نہ رہ سکے، وطن عزیز کی سلامتی کے دشمنوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت دہشتگردوں کے حوصلوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے، ان عناصر کو میڈیا میں لاکر بے گناہ قرار دینے کی کوشش شہداء کے خون سے غداری ہے، ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

حجت الاسلام و المسلمین جعفری نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے میں قوم کو مطمئن نہیں کیا جا سکا، ملکی و قومی مفادات کے خلاف سرگرم عناصر چاہے کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا ہی عدل کا تقاضہ ہے، دہشتگردوں نے اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا، لیکن حکمرانوں کے پاس دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے کوئی ایسا واضح لائحہ عمل موجود نہیں، جس سے بلاامتیاز تمام دہشتگردوں کا ملک سے صفایا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ نوجوانوں کو سیاسی دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، گھروں سے اٹھائے جانے والے ہمارے نوجوانوں کی کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی اطلاع نہیں، بغیر کسی مقدمے کے اسی طرح شہریوں کو ریاستی اداروں کی جانب سے اٹھایا جانا بنیادی انسانی حقوق کی صریحاََ خلاف ورزی اور ناقابل برداشت عمل ہے، ہمارے لاپتہ افراد کو فوراََ بازیاب کرایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر کی بدترین حالت دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ حکمرانوں کے شہریوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، ان کی تمام تر توجہ اپنے اقتدار کو سلامت رکھنے پر مرکوز ہے۔ مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہا کہ 41 ملکی اتحاد امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کیلئے وجود میں آیا، اس اتحاد میں جنرل (ر) راحیل شریف کی شمولیت نواز شریف اور عرب بادشاہوں کے اصرار کا نتیجہ ہے، پاک فوج پوری قوم کیلئے وقار کی علامت ہے، عسکری قوتوں کو فیصلے کرتے وقت وہ راستہ اختیار کرنا چاہیے، جس سے ان کی عظمت میں مزید اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ 21 مئی کو نشتر پارک میں استحکام پاکستان و امام مہدیؑ کانفرنس ایک تاریخی اجتماع ثابت ہوگی، نشتر پارک میں قومی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا جائے گا۔

اس موقع پر علامہ شیخ حسن صلاح الدین نے کہا کہ پاکستانی عوام کو مشرق وسطٰی کی جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے، عالمی قوتیں مسلک کے نام پر امت مسلمہ کو دست و گریبان دیکھنے کی متمنی ہیں، اسلام دشمنوں کو صرف وحدت و اخوت کے ہتھیار ہی سے شکست دی جا سکتی ہے، امام مہدیؑ کی شخصیت پر عالم اسلام کا کامل ایمان ہے، ان کی ذات کو متنازعہ بنانے والے احادیث نبویؐ سے انکاری اور توہین رسالتؐ کے مرتکب ہیں، سعودی وزیر دفاع کی امام مہدیؑ کی ذات مقدسہ کے حوالے سے ہرزہ سرائی انتہائی قابل مذمت ہے۔ علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ 41 ملکی اتحاد فرقہ وارنہ اتحاد ہے، جب تک امت مسلمہ کے تمام ممالک اس میں شریک نہیں ہوتے، تب تک اس اتحاد کو اسلامی اتحاد نہیں کہا جا سکتا، راحیل شریف سے قوم کو بہت ساری توقعات وابستہ تھیں، اسلامی مفادات کے تحفظ اور دہشتگردی کے خلاف قائم اس اتحاد میں بیت المقدس اور مظلوم فلسطینوں کے حق میں آواز کیوں بلند نہیں کی جا رہی، پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد مثالی ہے، انہیں کبھی جدا جدا نہیں کیا جا سکتا۔ شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ 41 ملکی اتحاد اسلام کی سربلندی کیلئے نہیں بلکہ امریکی خوشنودی کیلئے ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬