رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے سربراہ علی لاریجانی نے سعودی عرب کو دنیا میں دہشت گردی کے فروغ کا اصلی مرکز قراردیتے ہوئے کہا : امریکی صدر نے سعودی عرب کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا مرکز قرار دیکر درست کام انجام دیا ہے کیونکہ سعودی عرب دہشت گردی کا اصلی مرکز بھی ہے دہشت گردی کو سعودی عرب سے فروغ بھی مل رہا ہے۔
انہوں نے ریاض میں حالیہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : دلچسب بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ریاض کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لئے سعودی عرب سے کئی گنا رقم حاصل کی ہے۔
لاریجانی نے بیان کیا : اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کے فروغ کا مرکز دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتا لیکن امریکی صدر نے سعودی عرب کو دہشت گردی کامقابلہ کرنے کا مرکز قراردیکر درست کام انجام دیا ہے کیونکہ سعودی عرب دہشت گردی کا اصلی مرکز بھی ہے دہشت گردی کو سعودی عرب سے فروغ مل رہا ہے۔
انھوں نے کہا : امریکی حکام اچھی طرح جانتے ہیں کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کرنے والے 19 میں سے 15 دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔
لاریجانی نے تاکید کی : امریکہ نے سعودی عرب کو یمن کے دلدل میں گرفتار کردیا ہے جہاں سے سعودی عرب عمر بھر نہیں نکل سکے گا اور امریکہ نے اس کے ساتھ کئی منصوبے بھی سعودیہ کے لئے آمادہ کئے ہیں اگر سعودی عرب کے احمق حکام نے امریکہ کی تقلید اور پیروی کا سلسلہ جاری رکھا تو امریکہ بہت جلد انھیں تباہ کردےگا۔
انہوں نے بیان کیا : عجیب بات یہ ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ دعوی کررہے ہیں کہ دہشتگردوں سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ گزشتہ سے اب تک تمام دہشتگردی واقعات کی جڑ سعودی عرب ہے۔
ایرانی پارلیہ مینٹ کے سربراہ نے ریاض میں ہوئے حالیہ اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : سعودی اور امریکی حکام ایک ایسے وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعوی کررہے ہیں جب پوری تاریخ میں ان دونوں ملکوں نے طرح طرح کے دہشت گردانہ گروہوں کوتیار کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔
انہوں نے کہا : تعجب تو اس بات پر ہے کہ جو ممالک دہشت گرد گروہوں کو تشکیل دینے میں پیش پیش تھے وہ آج دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی علمبرداری کررہے ہیں۔ دنیا امریکی مکر و فریب سے آشنا ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا : طالبان کی تشکیل کے سلسلے میں پاکستان کی سابق وزير اعظم مرحومہ بے نظیر بھٹو کا انٹرویو سننا چاہیے انہوں نے طالبان کی تشکیل کے بارے میں کہا تھا کہ طالبان کی تشکیل کے سلسلے میں پاکستان کی سرزنش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ طالبان کی تشکیل میں امریکہ ، برطانیہ اور سعودی عرب نے اہم کردار ادا کیا ہے امریکہ اور برطانیہ نے طالبان کو ہتھیار فراہم کئے اور سعودی عرب اور امارات نے مال و زر فراہم کیا طالبان کے ہتھیاروں کی قیمت اداکی ۔
انہوں نے بیان کیا : آل سعود کی تاریخ جرم و جنایت سے بھری پڑی ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ عرب مسلمانوں کے خلاف جنگ میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیا جبکہ سعودی عرب نے آج تک ایک بھی گولی اسرائیل کی طرف نہیں چلائی اور نہ ہی کبھی صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کی ۔
لاریجانی نے کہا : سعودی عرب نے مصر کے جمال عبدالناصر کے خلاف جنگ لڑی اور مصر کے بڑے بڑے افسروں کو بے رحمی کے ساتھ قتل کر دیا اس کے بعد سعودی عرب نے مصر میں اخوان المسلمین کا جنازہ نکال دیا اور عرب ممالک میں موجود اخوانی اور اہلسنت رہنماؤں کو بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ قتل کردیا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : ناجائز سعودی عرب یمن پر کئی بار حملہ کیا مگر ناجائز صہیونی حکومت کے خلاف جنگ تو دور کی بات ہے اس کی مالی حمایت کرتا ہے۔
ایرانی پارلیہ مینٹ کے سربراہ نے کہا : ایک اسلامی ملک کے لئے قابل شرم ہے جو اپنے دارالحکومت میں امریکہ کی آواز کو نشر کرتا ہے لیکن دہشتگردوں سے مقابلہ کرنے والے دو گروہ حزب اللہ اور حماس کو دہشتگرد گروپ کے طور پر قرار دے رہا ہے۔
انہوں نے بیان کیا : بڑی افسوس یہ بات ہے کہ سعودی بادشاہ نے دعوی کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقائی ممالک کے اندرونی مسائل پر مداخلت کرتا ہے جبکہ سب کو جانتے ہیں کے تحمیلی جنگ کے دوران عراقی صدر صدام حسین نے سعودیوں کی حمایت کے ذریعہ ایران پر جارحیت کیا مگر جب صدام نے کویت اور سعودی ملک پر حملہ کیا ہم نے ان کے ممالک کی حمایت کی۔
علی لاریجانی نے کہا : ایران کی ہمسایہ ممالک سے کوئی مشکل نہیں ہے جبکہ سعودی عرب یمن، بحرین، شام اور عراق میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : گزشتہ دو سال سے اب تک سعودی حکومت اپنے میزائلوں کے ذریعہ بحرین کے مظلوم عوام کا قتل عام کررہا ہے مگر اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی ملک کا دشمن نہیں ہے بلکہ دہشتگردوں سے مقابلہ کرکے اور بحرینی، فلسطینی اور لبنانی مظلوم قوم کے خلاف جنگ کے ساتھ مخالف ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے بیان کیا : سعودی عرب کے فوجی اتحاد پر ایران کی خاص ق نظر ہے کیونکہ یہ اتحاد امریکی سرپرستی میں اسرائیل کے خلاف نہیں بلکہ بعض اسلامی ممالک کے خلاف ہے اور اس امریکی سعودی اتحاد پر ہمیں پہلے سے حدشات ہیں۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۴۳/