‫‫کیٹیگری‬ :
23 May 2017 - 17:51
News ID: 428209
فونت
حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی :
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے کہا : ہم آج بھی وطن عزیز کے دفاع کے لئے پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین اور مجلس علمائے شیعہ کے زیر اہتمام نشتر پارک کراچی میں منعقدہ عظیم الشان استحکام پاکستان وامام مہدی عج کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ آج کا دن ایک تاریخی دن ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : آج ہمیں ہمیشہ کی طرح حقائق کی روشنی میں یہ دیکھنا ہے کہ ہم نے آج تک کیا انجام دیا ہے ؟ مجلس کہاں تھی اور آج کہاں کھڑی ہے ۔ ہم اللہ تعالیٰ اور آئمہ اطہار علیہم السلام کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیں اس پاکیزہ اور مقدس کام کے لئے منتخب کیا ہے ۔ آج ہم سب جس میدان میں حاضر ہیں یہ سب کے سب منتظرین امام مہدی عج ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے حاضر ہوئے ہیں ۔ ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ امام علیہ السلام نے ہمیں اس مشن کے لئے چن لیا ہے ۔

انہوں نے تاکید کی : آج ہم سب ناامیدی نے نکل چکے ہیں وہ ناامیدی جو قائد شہیدؒ کے بعد قوم پر وارد ہوئی اور پوری قوم اس ناامیدی اور بے بسی کا شکار ہوئی ۔وہ دور پوری ملت کے لئے دہشت گردی ،ٹارگٹ کلنگ اور حق سے محرومی سے زیادہ سخت تھا ۔ لیکن کیا کرتے جس گھر کو آگ لگ جائے کھر کے چراغ سے اس کا حال ایسا نہ ہو تو کیسا ہو  ۔ بالآخر قائد وحدت اور ان کے مخلص ساتھیوں نے یہ بھانپ لیا کہ اب کچھ نہیں ہو گا ۔ اب ہمیں خود میدان میں حاضر ہو کر اپنا حق لینا ہو گا ۔ ہم قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے فرزند ہیں ہمارئے ابائواجداد نے اس وطن کو بچایا تھا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے ۔ان شاء اللہ

حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا : اے برادران عزیز  و خواہران گرامی انتظاراور اخلاص کا ہرگز یہ مفہوم نہیں کہ ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائیں اور صرف دعا کرتے رہیں ۔ یقیناً دعائوں کا اثر ہوتا ہے لیکن اس کی شرط عمل اور کردار ہے جیسے نماز بغیر شرط وضو کے قبول نہیں اسی طرح عمل کے بغیر دعابے معنی ہو جاتی ہے۔عالمی حکومت الہی کے لئے وطن عزیز میں پہلا قدم یہ تھا کہ مجلس وحدت مسلمین نے تشیع پاکستان کو سیاسی بصیر بنایا اور ملت کو سیاسی تشخص دیا وقت کی نزاکت اور حساسیت کو بھی درک کرلیں ۔آج آپ نے اپنے ذمہ داری نبھا دی ہے اللہ تعالی بحق اہلبیت ؑ آپ کے اس عمل کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔

انہوں نے بیان کیا : آپ اور ہم سب کے قائد وحدت نے اپنے کندھے پر جو ذمہ داری اٹھائی ہے ہم سب نے ملکر ان کا ساتھ دینا ہے اور ان کی آواز سے ایسے ہی ہم آہنگ رہنا ہے جیسے آج آپ نے ثابت کیا ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان تشکیل سے لیکر آج تک پور ی نہ صرف ملت تشیع بلکہ ہر مظلوم کی آواز بن کر میدان میں حاضر ہے اور رہے گی ۔ آج ملت میں جتنی وحدت ہم دیکھ رہے ہیں اتنی کبھی نہ تھی مجلس وحدت مسلمین کی تشکیل جس دور میں ہوئی وہ دور ایسا تھا کہ وحدت بین مومنین بھی ختم ہو رہی تھی ۔ لیکن آج الحمد للہ وطن عزیز میں شیعہ وسنی ملکر ایک ہی ہدف کے سمت گامزن ہیں اور امام زمان عجج تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے منتظر ہیں ۔

انہوں نے کہا : آج ملت کی بیداری اور آگاہی مجلس وحدت کی بدولت ہے ۔ مجلس نے قوم کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے ۔ آپ نے دیکھا کہ کوئٹہ کے اندر مسلمانوں کو ذبح کیا جا رہا تھا اور حکومت وقت دشمنوں کے ساتھ ملی ہوئی تھی ۔ مجلس نے عوام کو بیدار کیا اور اپناحق لینا سیکھایا 48 گھنٹے کے اندر اندر بلوچستان کی مضبوط فرعونی حکومت کا خاتمہ عوامی طاقت اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی صالح قائدین کی بدولت ممکن ہوا  ۔ آپ نے دیکھا کہ شکار پور کہ کے شہداء کے لانگ مارچ جب سندھ میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ لانگ مارچ ہو سکے گا ۔

انہوں نے تاکید کی : مجلس وحدت کے قائدین نے لیڈ کیا اور لانگ مارچ کرکے عوام کو ان کا حق دلایا ۔ڈیرہ اسماعیل خان جہاں لوگ اپنے شہداء کی لاشوں کو دفنانے کے لئے ڈرتے تھے لوگ گھروں سے نکلے اور شہر کی اہم شاہرائیوں پر دھرنا دیا اور اپنا حق لیا ،گلگت بلتستان کی زمینوں پر حکومت قابض ہو چکی تھی ۔ عوامی بیداری پیدا کی گئی اور نامیدی کے بت کو توڑا گیا بالآخر وہ زمینیں بھی مالکان واپس ملیں ۔ پارا چنار میں شہدا ء کے لواحقین کو دبایا جا رہا تھا کہ خاموش ہو جائیں مگر مجلس وحدت نے حکومتی دبائو کو مسترد کردیا اور عوام کو ان کا حق دلایا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سارے کام مقدس مآب بننے سے نہیں بلکہ عوامی جذبے اور وحدت سے ممکن ہیں ۔ اور میدان میں حاضر رہنے قوم کو ثمرات نصیب ہوتے ہیں ۔ پورے ملک میں زائرین کے مسائل کے لئے کوئی آواز اٹھانے کے لئے تیار نہ تھا ۔ قائد وحدت نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پر خطر سفر کا آغاز کیا اور راتیں زائرین کے ساتھ باڈر پر گزاریں اور اس طریقے سے زائرین کے مسائل کو حل کیا ،اسی وطن عزیز میں مومنین تقیہ کرتے اور علم حضرت عباس(ع) کو گھروں سے اس لئے اتارلیتے تھے کہ کہیں ٹارگٹ کلنگ کا شکار نہ ہوجائیں ۔

حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے بیان کیا : مجلس وحدت نے دشمن کی اس ناپاک حرکت کو نہ صرف خاموش کیا بلکہ دشمن خود چھپ رہا ہے ،ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی تھی اور شیعہ و سنی حتی کہ غیر مسلم بھی ان غدار دشمنوں سے محفوظ نہ تھے ۔ مجلس وحدت نے دبائو بڑھایا اور آفر کی کہ اگر آپ نے اس دہشت گردی کے خلاف کچھ نہیں کرنا تو ہم آگے بڑتے ہیں ۔ جس کی بدولت نیشنل ایکشن پلان شروع ہوا ۔ بھر ضرب عذب اور ردالفساد کا آغاز کیا گیا ۔ہم آج بھی وطن عزیز کے دفاع کے لئے پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬