رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے رمضان کے مبارک مہینہ کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ میں سورہ مبارکہ بقرہ کی آیت ۱۵۶ کی تفسیر میں صابروں کو خداوند عالم کی بشارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : صبر کے سلسلہ میں کئی اہم مسئلہ پائے جاتے ہیں ؛ صبر کا پہلا معنی استقامت ہے کہ ان میں تین اہم محور پائے جاتے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : صبر لفط کے معنی میں سے ایک مصائب و آفت و مشکلات میں تحمل و استقامت ہے یعنی خداوند عالم اس آیت میں ان لوگوں کو بشارت دیتا ہے کہ اگر ان پر آفت و مصیبت آتی ہے تو واویلا نہیں کرتے سر و چہرے پر ضرب نہیں لگاتے ہیں بلکہ رضا الہی میں سر تسلیم خم کر دیتے ہیں ؛ صبر کا دوسرا معنی معصیت و گناہ کے مقابلہ میں استقامت ہے ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے اس بیان کے ساتھ کہ گناہ نہ کرنا اور آنکھ اور کان کی حفاطت کرنے کو صبر کے اہم مصادیق میں شمار کیا جاتا ہے بیان کیا : اہم امر صبر کا تیسرا معنی اطاعت الہی کے سامنے صبر ہے ، کیونکہ خاص کر اس ایام میں کہ گرمی شدید ہو رہی ہے لیکن انسان خداوند عالم کے حکم کی اطاعت میں روزہ رکھتا ہے بے شک ان کا شمار صابروں میں ہوتا ہے اور الہی بشارت ان کے شامل حال ہوتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۱۵/