‫‫کیٹیگری‬ :
28 July 2017 - 23:55
News ID: 429199
فونت
با معرفت زیارت یہ ہے کہ جو شخص بھی امام رضا علیہ السلام کو دوست رکھتا ہے ، وہ حضرت کے دوست کو بھی دوست رکھے اور ان کی مدد کرے ۔
روضہ امام رضا

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق با معرفت زیارت یہ ہے کہ جو شخص بھی امام رضا علیہ السلام کو دوست رکھتا ہے ، وہ حضرت کے دوست کو بھی دوست رکھے اور ان کی مدد کرے ۔

ایک استاد نقل کرتے ہیں کہ ایک دولت مند تاجر امام رضا علیہ السلام کی زیارت کا شرف حاصل کیا ۔ ہر روز امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں آتا تھا لیکن اس کے آنکھ سے ایک قطرہ آنسوں بھی نہیں نکل پاتا تھا ؛ اس کا دل سخت تھا اور زیارت کی حالت پیدا نہیں کر پاتا تھا ۔ وہ اپنے فکر سے اس نتیجہ پر پہوچا کہ اب زیارت سے فائدہ نہیں ؛ اور اسی وجہ سے مشہد سے لوٹنے کے لئے جہاز کا ٹکٹ لے لیا اس کے جہاز میں ابھی وقت باقی تھا ۔

وہ اسی درمیان گلی سے گزر رہا تھا کہ دیکھا کہ ایک بوڑھا آدمی بہت ہی وزنی سامان ٹھیلے پر رکھے ہوئے بہت ہی مشکل سے کھینچ رہا تھا جب اس تاجر نے یہ سختی دیکھی تو اسے اس بوڑھے آدمی پر رحم آیا اور اس کی مدد کرنے لگا اور اسی اثنا میں اس سے بات بھی کرنے لگا اور کہا کہ « کیا تم اس وزنی سامان کو ڈھونے کے لئے مجبور تھے ؟» تو اس بوڑھے شخص نے جواب دیا « اے جناب مرے دل پر ہاتھ نہ رکھو ، میری ایک بیٹی ہے اس کی شادی کا وقت ہو گیا ہے اس کے جہز کا انتظام نہیں ہوا میری بیوی نے کہا ہے کہ جب تک جہیز کے لئے پیسے جمع نہیں کر لیتے گھر مت آنا ۔ اس وجہ سے میں مجبور ہوں کہ اس وزنی بار کو ڈھو کر زیادہ پیسہ جمع کر سکوں ۔»

وہ دولت مند تاجر اس بوڑھے شخص کے ساتھ اس کا سامان اس کے مقصد پر خالی کروا دی اس کے بعد اس کے گھر گیا ۔ جب اس بوڑھے آدمی کے گھر پہوچا تو سمجھ گیا کہ ان کی زندگی سختی میں گزر رہی ہے ۔ تاجر نے تمام جہیز کے انداز اور کچھ اضافی مقدار پیسہ کا ایک چک اس بوڑھے آدمی کو دے دیا اور جب اس کے گھر سے واپس آنے لگا تو اس کے اہل خانہ نے گریہ کے ساتھ اس تاجر کو رخصت کیا ۔ اس بوڑھے آدمی نے کہا : میرے پاس تو کچھ نہیں ہے کہ اس کو آپ کے شکریہ ادا کرنے میں دوں ؛ فقط دعا کرتا ہوں کہ آپ کی عاقبت نیکی و خیر پر ہو اور امام رضا علیہ السلام سے آپ کو ہدیہ موصول ہو ۔

تاجر امام رضا علیہ السلام کے روضہ میں وداع کے لئے پہوچا تا کہ اس آخری سلام کے بعد ایئر پورٹ کے لئے روانہ ہو ، جب حرم میں داخل ہوا ، اس کی آنکھیں چشمہ کی طرح پھوٹ پڑیں اور زیارت کا مزہ اپنے و معرفت کے ساتھ حاصل کی ۔

با معرفت زیارت یہ ہے کہ جو شخص بھی امام رضا علیہ السلام کو دوست رکھتا ہے ، وہ حضرت کے دوست کو بھی دوست رکھے اور ان کی مدد کرے ۔ میں اگر امام رضا علیہ السلام کے دوستوں کا خیال نہ رکھوں تو میری معرفت ناقص ہے ۔ زیارت عاشورہ میں ایک جملہ ہے اس مضمون میں کہ : «فأسأل الله الذی أکرمنی بمعرفتکم و معرفه أولیایکم و رزقنی البراءة من أعدائکم أن یجعلنی معکم فی الدنیا و الاخرة و أن یثبت لی عندکم قدم صدق فی الدنیا و الاخرة ۔۔۔ ۔»

وہ لوگ جو دیکھتے ہیں کہ بوڑھے آدمی ہیں جو اهل بیت (علیهم السلام) کے دوستوں میں سے ہیں اور وہ اپنی زندگی کی سختی کی وجہ سے جھک گئے ہیں یا جوان لڑکے یا لڑکیاں جہیز و اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے ان کی زندگی رکی ہوئی ہے وہ اپنی استعداد کے مطابق خود کام انجام دے سکتا ہے لیکن ایسا کام نہیں کرتے ہیں ، امید کرتے ہیں زیارت کے وقت امام رضا علیہ السلام اس کی مشکل کو حل کر دیں ۔ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا ہے : «و من تولّی لمحبنا فقد أحبَّنا ۔۔۔۔ ۔» جو مجھے دوست رکھتا ہے وہ میرے دوست کو بھی دوست رکھتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۳۴/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬