‫‫کیٹیگری‬ :
08 August 2017 - 22:52
News ID: 429391
فونت
آیت الله مظاهری:
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے کہا : انسان کی ذمہ داری ہے کہ سب سے پہلے اپنی خودسازی کرے اور اس کے بعد امر بالمعروف و نہی عن المنکر فریضہ پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کی بھی اصلاح کرے ؛ جو انسان ہدایت کے ایک بازو سے بھی دور رہے تو جنی و انسی شیطان کے زیر تسلط قرار پائے گا ۔
حضرت آیت الله مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیرالمؤمنین (ع) میں منعقدہ قرآن کریم کے اپنے تفسیری جلسہ میں بیان کیا : عقل اور تقوا سیر الی اللہ کے لئے دو ضروری بازو ہیں ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے ایک سو اکتیسویں آیت «وَمَنْ یَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاهِیمَ إِلا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهُ وَلَقَدِ اصْطَفَیْنَاهُ فِی الدُّنْیَا وَإِنَّهُ فِی الآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِینَ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ آیت کئی قبل کی آیات کی طرح حضرت ابرہیم (ع) کی بلند مقام و منزلت کو روشن کرتا ہے ؛ حضرت ابرہیم (ع) پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد تمام انبیاء میں افضل تھے اور یہ عظمت و بلندی بے شمار سختی و مشقت کو برداشت کرنے کی وجہ سے اور الہی امتحانات میں گرفتار ہونے اور اس میں کامیابی حاصل کرنے کی بنا پر ہے اور اسی طرح لوگوں کی اصلاح کے لئے ان کی کوشش و زحمات کی وجہ سے ہے ۔ 

حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ حضرت ابراہیم (ع) خداوند عالم کے دین کو زندہ و باقی رکھنے کے لئے بہت محنت و کوشش کی ہے بیان کیا : تمام انبیاء کی ذمہ داری یہ تھی کہ اپنے پیروی کرنے والے کو دو بازو علم و تقوا عطا کریں تا کہ اس کے ذریعہ سیر الی اللہ ممکن ہو سکے ؛ انبیاء کا نصب العین و مشن عمومی طور پر الہی دین کے مخالفین کی جانب سے مشکلات سے روبرو ہوتا ہے یہاں تک کہ پیغمبر اکرم (ص) فرماتے ہیں کسی بھی پیغمبروں کو اتنی مشکلات برداشت نہیں کرنی پڑی ہے جتنی مشکلات مجھے برداشت کرنی پڑی ؛ ہم لوگوں کو پیغمبر اسلام (ص) کی قدر کرنی چاہیئے کہ بہت مشکل و مشقت و ظلم برداشت کیا ہے تا کہ دین اسلام کو بلندی حاصل ہو سکے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : قرآن کریم سورہ بقرہ کی آیت ایک سو تیس میں حضرت ابراہیم (ع) کو مثال کے عنوان سے تعارف کرایا ہے ، یہ آیت بیان کرتی ہے کہ اگر کوئی حضرت ابراہیم (ع) کی سنت کی پیروری نہ کرے تو وہ سفیہ (احمق) ہے لیکن اصل میں کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی الہی پیغمبروں کی پیروی نہ کرے وہ سفیہ ( احمق و نادان) ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے مشہور و معروف استاد نے سفیہ لفظ کی مفہوم کی وضاحت میں بیان کیا : سفیہ کا ایک معنی یعنی شخص عقلی لحاظ سے کمزور ہے اور دوسرا معنی یعنی شخص عقل تو رکھتا ہے لیکن زیادہ گناہ کو انجام دینے کی وجہ سے اس کے وجود پر نفس کا حکم حاکم ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : ایک روز ایک خاتون کے آس پاس بعض لوگ جمع تھے اور اس پر ہنس رہے تھے ، پیغمبر اکرم (ص) لوگوں سے اس رویہ کی وجہ دریافت کی تو لوگوں نے بتایا کہ وہ پاگل خاتون ہے اسی وجہ سب لوگ اس کے پاس جمع ہوئے ہیں اور اس کی حرکت پر ہنس رہے ہیں ، پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا سب لوگ ہٹو وہاں سے یہ خاتون بیمار ہے ، ویوانہ خاتون وہ خاتون ہے کہ جو اپنی طرف توجہ مرکوز کرنے کے لئے سڑکوں کا چکڑ لگاتی ہیں اور شہوت رانی کرتی ہیں ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ صراط مستقیم پر ہونے کی ایک شرط الہی انبیاء کی پیروی ہے بیان کیا : جو انسان صراط مستقیم پر قائم ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عقل کا حکم اس پر حاکم ہے اور گناہ سے دوری اختیار کرتا ہے اور خداوند عالم اور انبیاء کی طرف سے جو حکم ہوتا ہے اس پر عمل کرتا ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان کی ذمہ داری ہے کہ خود کو جہل سے نجات سے وضاحت کی : انسان کی ذمہ داری ہے کہ سب سے پہلے اپنی خودسازی کرے اور اس کے بعد امر بالمعروف و نہی عن المنکر فریضہ پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کی بھی اصلاح کرے ؛ عاقل انسان جس کے وجود کے اندر رذیلہ صفات حاکم ہوتا ہے وہ کسی کام کا نہیں ہے ۔جو انسان ہدایت کے ایک بازو سے بھی دور رہے تو جنی و انسی شیطان کے زیر تسلط قرار پائے گا ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۰۹/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬